کیا پاکستانی بیٹنگ آج کل کی کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے، اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟

لاہور۔26 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) سنہ 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ کا سیمی فائنل پاکستان اور انڈیا کے مابین کھیلا گیا۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم بھی گراونڈ میں موجود تھے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کی افغانستان کے ہاتھوں وارم اپ میچ میں شکست نے پاکستانی شائقین کو ایک مخمصے میں ڈال دیا ہے کہ تنقید کا رْخ بالخصوص ٹیم کے کس شعبے کی جانب کیا جائے؟البتہ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ببیٹنگ وہ شعبہ ہے جس میں پاکستان دوسری ٹیموں کے مقابلے میں گذشتہ دو دہائیوں سے خاصا پیچھے ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین جہاں فیلڈنگ اور بولنگ پر کڑی تنقید کرتے رہے وہیں پاکستان کی بیٹنگ بھی اْن کے باؤنسرز کا سامنا کرتی رہی۔ایک ایسے ہی تذبذب کا شکار صارف نے کہا کہ یہ نا انصافی ہے، جب پاکستان بیٹنگ کرتا ہے تو پچ بولنگ کے لیے سازگار ہوجاتی ہے اور جب بولنگ کرتی ہے تو بلے بازوں کے لیے پچ جنت کی مانند ہوجاتی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے آخری 10 ایک روزہ میچوں میں مسلسل ناکامی کا سامنا کر چکی ہے جس میں آسٹریلیا کے ہاتھوں وائٹ واش بھی شامل ہے۔ انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی سیریز میں بھی حیران کْن طور پر پاکستان نے تین میچوں میں 340 سے زائد رنز بنائے مگر پھر بھی فتح یاب نہ ہوسکے۔