کیا انکاؤنٹر حقیقی تھا ؟

نئی دہلی ۔ 31 اکتوبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مدھیہ پردیش پولیس نے سیمی کے 8 کارکنوں کو جیل توڑکر فرار ہونے پر انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا ، لیکن اس انکاؤنٹر کے حقیقی ہونے کے بارے میں کئی شبہات اُبھر رہے ہیں ۔ بعض ایسے سوالات ہیں جن کے بارے میں واضح جواب نہیں دیا گیا جو اسطرح ہے :
بیان:  سیمی کے 8 کارکنوں نے چمچہ کی شکل میں چاقو سے جیل کے گارڈ کو ہلاک کیا اور دوسرے اسٹاف رکن کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا اور پھر بیڈشیٹس کے ذریعہ وہ دیوارپھاند کر فرار ہوئے۔
سوال :  تمام 8 کارکن جیل سے فرار ہونے کے بعد منتشر کیوں نہیں ہوئے تاکہ کسی کو پتہ بھی نہ چل سکے ؟
بیان:   بھوپال انسپکٹر جنرل پولیس یوگیش چودھری کے مطابق مقامی انٹلی جنس کی اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی اور چیف منسٹر چوہان نے بتایا کہ دیہاتی عوام نے پولیس کو سیمی کے مشتبہ افراد کے بارے میں اطلاع دی ۔
سوال :  کیا پولیس کے یہاں مخبر موجود تھے ؟ ٹی وی پر جو تصاویر بتائی گئیں انکاؤنٹر کا  مقام بالکل سنسان اور جنگلاتی علاقہ ہے جہاں دور دور تک کوئی انسان نظر نہیں آتا ؟
بیان :  جیل توڑنے کی یہ کارروائی پیر کو 2 بجے شب ہوئی ۔
سوال :  سیمی کارکنوں نے فرار ہونے کیلئے تہوار کا کیوں انتخاب کیا جبکہ ساری رات جشن کا  ماحول رہتا ہے ؟
بیان:   مشتبہ سیمی کارکن انکاؤنٹر کے بعد جینس اور اسپورٹس جوتے پہنے دکھائے گئے ۔
سوال :  جیل میں کیا یہ تمام جیل یونیفارم پہنے ہوئے نہیں تھے ؟ اگر انھوں نے جیل سے فرار ہونے کے بعد اپنے کپڑے تبدیل کئے ہیں تو انھیں جینس اور اسپورٹس شوز کہاں ملے ؟
بیان:  پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والوں نے اُس پر حملہ کیا تھا ۔
سوال :  سیمی کارکنوں کے پاس جیل سے فرار ہونے کے بعد اسلحہ کہاں سے آیا ؟