کیا آپ جانتے ہیں…!

جل تھلیے (Amphibians)
جل تھلیے، ایسے جانوروں کو کہتے ہیں جو خشکی اور تری دونوں جگہوں پر رہتے ہیں۔Amphibians یونانی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’ دو طرزِ حیات ‘‘ وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے جل تھلیے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ خشکی پر ہی بسر کرنے لگے۔ آخر کار انہیں خشکی کا ماحول پسند آگیا۔ ان میں سے چند ایک نے مستقل طور پر خشکی کی زندگی کو اپنالیا۔ڈائنا سور اتنے طاقتور تھے کہ پوری دنیا پر دس کروڑ سال تک حکومت کرتے رہے۔ جب ڈائنا سور کا دور ختم ہوا تو چھوٹے سائز کے پرندے وجود میں آئے۔ مثلاً سانپ، چھپکلی، گرگٹ، کچھوے وغیرہ۔ ان کی پیدائش پانی میں ہوتی ہے۔ بڑے ہونے پر یہ خشکی پر بھی رینگنے لگتے ہیں۔ اس میں مینڈک اور سالمدار (Salamaadar) شامل ہیں۔
مچھلی (Fish)
ایسے جاندار جو پانی میں رہتے ہیں، گلپھڑوں سے سانس لیتے ہیں ان کے بدن پر چھلکے اور پنکھ (Fin) ہوتے ہیں ان کا تعلق اسی خاندان سے ہے۔اس گروپ میں تقریباً دو ہزار قسم کی مچھلیاں شامل ہیں۔ مچھلی کے جسم میں پسلیاں اور ہڈی بھی ہوتی ہے جنہیں ہم کانٹے کہتے ہیں۔ مچھلیاں انڈے دیتی ہیں۔ ان کا شمار سرد خون والے جانداروں میں ہوتا ہے۔ جسم کا درجہ حرارت ہمیشہ یکساں  رہتا ہے ۔جھینگی مچھلی صرف ڈیڑھ سنٹی میٹر لمبی ہوتی ہے۔ شارک مچھلی خونخوار اور قاتل ہوتی ہے۔ کاڈ (Cod) مچھلی کا تیل مفید ہے۔ ایک مچھلی ایسی ہوتی ہے جس کے جسم سے شعاع نکلتی ہے، جب اس کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو وہ جسم سے روشنی خارج کرتی ہے جس سے حملہ آور ڈر جاتا ہے۔ ایک مچھلی برقی رو والی ہوتی ہے جس سے چھوٹا سا جھٹکا محسوس ہوتا ہے۔ گھوڑے کی شکل کی گھوڑا مچھلی ہوتی ہے، اس کی خوبی یہ ہے کہ شفاف کانچ کی طرح ہوتی ہے۔ مختلف رنگوں والی اور نہایت خوبصورت ہوتی ہے۔