کٹھوا عصمت ریزی و قتل کیس چارچ شیٹ پر رویش کمار کا جائزہ

زاہد فاروقی
ایک آٹھ سالہ لڑکی کی چھ درندوں نے عصمت ریزی کی جنہوں نے اسے گاوں کے ایک چھوٹے سے مندر میں ایک ہفتے تک یرغمال رکھا ۔ اسے نشیلی ادویات دی گئیں اور اسے موت کے گھاٹ اتارنے سے قبل پھر اپنی ہوس پوری کی تھی ۔ یہ تفصیلات اس کیس کی چارچ شیٹ میں سامنے آئی ہیں۔ ایک مخصوص برادری سے تعلق رکھنے والی اس لڑکی کے اغوا ‘ عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ کو ایک انتہائی جامع منصوبہ بندی اور سازش سے جوڑا جا رہا ہے ۔ یہ سازش در اصل باکروال برادری کو اس علاقہ سے نقل مقام کرنے پر مجبور کرنے کی تھی ۔ یہ حقیقت 15 صفحات پر مشتمل چارچ شیٹ میں سامنے آئی ہے جو جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا ہے ۔
این ڈی ٹی وی کے معروف اینکر رویش کمار نے اپنے پرائم ٹائم پروگرام میں سوال کیا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں ۔ یہ سمجھنے سے پہلے کہ ہم کہاں آگئے ہیں ہمیں رکنا اور دیکھنا چاہئے ۔ جموں کے کٹھوا میں ہوئے عصمت ریزی کے واقعہ پر سماج نے خود اپنا نقاب بنالیا ہے ۔ ’’ بیٹی بچاؤ ۔ بیٹی پڑھاؤ ‘‘ کا نعرہ اب ’’ بیٹی ہٹاؤ ۔ نیتا بچاؤ ‘‘ ہوگیا ہے ۔ اگر آپ یہ سنتے ہیں کہ کٹھوا میں ایک آٹھ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی ہوئی ہے تو آپ ایک انتہائی افسوسناک صورتحال کا شکار ہیں۔
چارچ شیٹ میں انکشاف ہوا کہ بات یہیں نہیں تھمی بلکہ جب پولیس عصمت ریزی مقدمہ میں چارچ شیٹ پیش کرنے آ رہی تھی پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کرلیا گیا اور جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے ۔ جموں و کشمیر پولیس نے جموں کے وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی جنہوں نے کرائم برانچ عہدیداروں کو عدالت میںچارچ شیٹ پیش کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی ۔ کرائم برانچ کی ایک خصوصی ٹیم نے سازش ‘ اغوا ‘ حبیس بیجا میں رکھنے ‘ اجتماعی عصمت ریزی ‘ قتل اور ثبوت و شواہد کو مٹانے جیسے الزامات عائد کئے ہیں۔ ان میں اصل ملزم سانجھی رام کو بھی شامل کیا گیا ہے جو محکمہ مال کا سابقہ عہدیدار ہے اور مقامی سطح پر طاقتور سمجھا جاتا ہے ۔ اس کا بیٹا وشال کمار ‘ سانجھی رام کا 16 سالہ بھانجا اور اس کا دوست پرویش کمار‘ اسپیشل پولیس آفیسرس ہیرا نگر دیپک کھجوریا اور سریندر کمار ‘ ہیرا نگر کے سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو بھی ماخوذ کیا گیا ہے ۔ ان پولیس اہلکاروں نے شواہد مٹانے اور ملزم کو بچانے کی ہرممکن کوشش کی تھی ۔
چارچ شیٹ میں کٹھوا میں رسانی گاؤں کے ایک چھوٹے مندر دیویستھان کے نگران کو بھی ماخوذ کیا گیا ہے اور اسے اس سارے معاملہ کا اصل سازشی قرار دیا گیا ہے ۔ سانجھی رام کو اس سازش میں دیپک کھجوریا اور سریندر ورما کی بھی مدد لی اس کے علاوہ پرویش کمار عرف منو اور وشال جنگوترا عرف شما بھی ان کے معاون رہے ۔ چارچ شیٹ میں تحقیقاتی عہدیداروں ہیڈ کانسٹیبل تلک راج اور سب انسپکٹر آنند دتا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سانجھی رام سے چار لاکھ روپئے رشوت حاصل کی اور انتہائی اہم ثبوتوں کو مٹادیا ۔ رویش کمار نے چارچ شیٹ کا مزید خلاصہ کیا کہ متاثرہ لڑکی کی نعش ملنے سے چھ دن پہلے 11 جنوری کو سانجھی رام کے بھانجے نے اپنے رشتہ دار جنگوترہ کو ‘ جو میرٹھ میں تعلیم حاصل کر رہا تھا ‘ فون کیا اور کہا کہ اگر وہ اپنی ہوس مٹانا چاہتا ہے تو واپس آجائے ۔
اس چارچ شیٹ میں تفصیل سے وہ حقائق پیش کئے گئے ہیں جو اس ساری سازش کو بے نقاب کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ کتنی سفاکی سے اس سازش پر عمل آوری کی گئی تاکہ بکروال برادری میں خوف پیدا کیا جائے ۔ 8 سالہ متاثرہ لڑکی 10 جنوری کو لاپتہ ہوئی تھی جب وہ جنگل میں گئی تھی ۔ تحقیق کنندگان کا کہنا ہے کہ ملزم نے لڑکی کو گھوڑے دکھانے کے بہانے اغوا کیا تھا ۔ چارچ شیٹ کے مطابق دیوستھان میں یرغمال بنائے رکھتے وقت لڑکی کو نشہ آور ادویات دی گئیں تاکہ اسے غشی کا شکار رکھا جاسکے ۔ سانجھی رام کے بھانجے نے لڑکی کے اغوا اور قتل میں انتہائی سرگرم رول ادا کیا اور اس نے اپنے رشتہ داروں جنگوترہ اور کھجوریہ کے ساتھ کئی مرتبہ لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی کی ۔ چارچ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ کھجوریا نے سانجھی رام کے بھانجے کو لڑکی کے اغوا کیلئے تیار کیا اور لالچ دیا کہ بورڈ امتحان میں نقل کے ذریعہ پاس ہونے میں اس کی مدد کی جائیگی ۔ اس کے بعد اس نے اپنا منصوبہ بتایا جو سانجھی رام اور کھجوریا نے نے تیار کیا تھا ۔ اس میں پرویش کمار عرف منو اور اس کے قریبی دوست نے بھی اہم رول ادا کیا تھا ۔
سانجھی رام اور اس کے بھانجے نے کسی شبہ سے بچنے کیلئے مندر میں معمول کے مطابق سرگرمیاں رکھیں۔ سانجھی رام کی ہدایت پر ہی لڑکی کو مندر سے نکالا گیا اور اسے ایک قریبی مقام کو منتقل کیا گیا ۔ یہ کام منو ‘ جنگوترہ اور کمسن بھانجے نے اسے ختم کرنے کی غرض سے کیا تھا ۔ تحقیقات کے مطابق کھجوریا وہاں پہونچ گیا اور اس نے ان سب سے کہا کہ وہ کچھ دیر رک جائیں کیونکہ وہ اس لڑکی کو قتل کرنے سے قبل پھر عصمت ریزی کرنا چاہتا ہے ۔ چارچ شیٹ کے مطابق لڑکی کی پھر اجتماعی عصمت ریزی کی گئی اور پھر اسے قتل کیا گیا ۔ چارچ شیٹ کے بموجب سانجھی رام کے بھانجے نے لڑکی کے سر پر ایک پتھر سے دو وار کئے اور پھر اس کی نعش کو جنگل میں پھینک دیا کیونکہ نعش کسی کنال میں بہانے ان کا منصوبہ گاڑی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے پورا نہیں ہوسکا تھا ۔ تحقیقات میں تفصیلی طور پر واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح ملزم پولیس عہدیداروں نے متاثرہ لڑکی کے کپڑے فارنسک لیب کو بھیجنے سے قبل انہیں دھوئے تھے اور مقام واردات پر فرضی ثبوت تیار کئے تھے ۔