کوہ طور فلک نما پر مسجد غیرآباد

راستہ مسدود، سیڑھیاں منہدم، داغ دوزی ضروری
حیدرآباد ۔ 31 جنوری (نمائندہ خصوصی) فلک نما کی پہاڑی جسے سلطان محمد قلی قطب شاہ نے ’’کوہ طور‘‘ پہاڑی کا نام دیا تھا۔ نواب اقبال الدولہ بہادر جو پائیگاہی کے امیر تھے اور فنون لطیفہ کا خاص ذوق رکھتے تھے کوہ طور کی اس تاریخی پہاڑی کو پند کرکے عالیشان پیالیس کی تعمیر کا 1884ء میں آغاز کیا تھا۔ 8 سال کے عرصہ میں یہ پیالیس کی تعمیر مکمل ہوئی تھی۔ اسی کے ساتھ پیالیس سے متصل مسجدکی تعمیر بھی کی گئی تھی جس پر 40 لاکھ روپئے تعمیر پر صرف ہوئے تھے۔ نواب وقارالامرا اقبال الدولہ سے یہ محل حکمران وقت نواب میر محبوب علی خان بہادر پاشاہ غفران مکان نے خرید کر اپنے قیام سے رونق بخشی تھی۔ فلک نما کی مسجد کے صحن میں سے تمام شہر ہتھیلی میں دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ مسجد تقریباً 100 فٹ کی بلندی پر واقع ہے مگر آج یہ مسجد تقریباً غیرآباد ہے چونکہ اس مسجد کو جانے کیلئے سیڑھیاں موجود نہیں ہیں۔ مسجد کی حالت انتہائی خستہ ہے حالانکہ یہ مسجد ایچ ای ایچ نظامس ٹرسٹ کی زیرنگرانی ہے۔ وقف گزٹ میں بھی اس کا اندراج ہے۔ وقارالامراء نے اس مسجد کیلئے سیڑھیاں بنائی تھیں مگر بارش کی وجہ سے منہدم ہوگئیں۔ کثیر مسلم آبادی میں ہونے کے باوجود فلک نما مسجد داغ دوزی، مرمت سے محروم ہے جو ہمارے منہ پر ایک طمانچہ ہے اور اس کیلئے ہمیں خدا کے حضور جوابدہ ہونا ہوگا۔ یہ مسجد وقف گزٹ ریکارڈ کے مطابق 20,800 Sqyft پر واقع ہے۔