کنٹراکٹرس بلزکی عدم ادائیگی سے پریشان

ضلع کریم نگر میں پانچ ماہ سے دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے بلز زیر التواء

کریم نگر۔/27 فروری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سرکاری اسکولس میں دوپہر کے کھانے کے پروگرام کی عمل آوری سے استفادہ کرلینے کچھ مالی ترقی کی غرض کے خیال سے سیوا شکتی سنگم خواتین قرض لے کر اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو دوپہر کے کھانے کے کنٹراکٹس حاصل کرنے پر خوش تھے لیکن اب بجائے فائدہ کے بروقت بلز وصول نہ ہونے پر قرض اور سود کے بوجھ تلے چلے جارہے ہیں اور کئی مشکلات و پریشانیوں میں مبتلاء ہورہے ہیں۔ پچھلے پانچ ماہ سے بلز کی منظوری نہیں ہوپائی ہے جس کی وجہ سے اپنے معاہدہ کی برقراری کیلئے سود پر قرض لاکر بچوں کو دوپہر کا کھانا سربراہ کررہے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ نگرانکار انتظامیہ کو اعزازی معاوضہ ماہانہ ایک ہزار روپئے بھی نہیں دیئے جس وجہ سے ان کی حالت قابل رحم ہے ۔ کریم نگر منڈل میں 50 پرائمری اسکولس 8درجہ اپر پرائمری 15 زیڈ پیز اسکولس ہیں جملہ 5411 بچے زیر تعلیم ہیں۔ متحدہ ضلع کریم نگر ہی کے منڈلس کے 22سرکاری اسکولس میں دوپہر کے کھانے کی اسکیم کیلئے حکومت 25 لاکھ روپئے کے بلز کی ادائیگی کرنی ہے اس میں 5 لاکھ انڈوں سے متعلق بلز ہیں ۔ اس طرح ہر ماہ ایک ہزار کے حساب سے 12 لاکھ روپئے نگرانکاروں کو دینا ہے۔ سال گزشتہ ستمبر سے آج تک پانچ ماہ کے بلز نہیں دیئے گئے ۔ ایسی صورت حال میں اسکیم کی عمل آوری کرنے والے نگرانکار کرانہ دکانوں سے کھانے کی اشیاء سود پر رقم لاکر خریدی کرتے آرہے ہیں اور بعض نے کرانہ دکانداروں کے پاس ہی ادھار کھاتے کھول لئے ہیں اور بلز کی منظوری پر پوری رقم کی ادائیگی کا وعدہ کئے ہیں۔ایسی صورتحال میں بھی شعبہ تعلیم کے عہدیدار خاموش تماشائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ کے بلز نہیں بلکہ صرف تین ماہ کے بلز کا بقایا ہے اور ایک دو دن میں نومبر، ڈسمبر کے بلز کی رقم ان کے بینک کھاتوں میں جمع کردی جائے گی۔صرف جنوری کے بل کی رقم کی منظوری ہوجانے کے ساتھ ہی ادا کردی جائے گی۔