کم خرچ پر زیادہ زرعی پیداوار کے نظریہ کو فروغ

تلنگانہ میں امریکن طلبہ کی ایک سال تک اسٹیڈی ، ڈیسلٹنگ سے استفادہ میں زور
واشنگٹن /4 جون ( پی ٹی آئی ) ایک ہندوستانی کی قیادت میں امریکن طلبہ کے ایک گروپ نے پانڈس کی ڈیسلٹنگ کے ذریعہ تلنگانہ میں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے اور کھاد کا کم استعمال کرتے ہوئے اچھی فصل اگانے کیلئے ایک کم خرچ طریقہ کار کو فروغ دیا ہے ۔ یونیورسٹی آف مشیگان نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے طلبہ کے ایک گروپ نے تلنگانہ میں کی گئی ایک سال طویل اسٹیڈی میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پانڈس کی مٹی سے 36 فیصد تک فرٹیلائزرس کا استعمال کم ہوتا ہے اور تقریباً 50 فیصد تک زرعی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس پراجکٹ کے نظر یہ کو آدیہ ریا گاما نے شروع کیا جو یونیورسٹی آف مشیگان نیچرل ریسورسیس اینڈ انوائرنمنٹ اسکول میں یاک گریجویٹ اسٹوڈنٹ ہیں ۔ دباگامانے جن کے والد اس علاقہ میں ایک کسان ہیں اس یونیورسٹی میں آنے سے قبل حیدرآباد میں اس طرح کے ایک پراجکٹ پر ایک ادارہ میں کام کیا گیا ۔ ایس ڈبلیو آر ایف اور فورڈ اسکول آف پبلک پالیسی پر ایک دوہری ڈگری کی تعلیم حاصل کرنے والے دباگاما نے کہا کہ پانڈس کی مٹی کو استعمال کرنے کے فوائد پر کوئی جامع اسٹیڈی نہیں کی گئی اور اس سے کس طرح فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے معلوم نہیں کیا گیا ۔ پانڈس جنہیں 13 ویں صدی میں تلنگانہ میں تعمیر کیا تھا ۔ مانسون سیزن میں بارش کے پانی کو اسٹور کرتے ہیں ۔ وقت کے ساتھ ان میں مٹی جمع ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ ان کی کپاسٹی کم ہوگئی ہے ۔