کمسن لڑکیوں کی عصمت ریزی کے خاطیوں کو سزائے موت

بل کو لوک سبھا کی منظوری ۔ حالیہ واقعات نے قوم کا ضمیر جھنجھوڑ دیا ہے ۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو

نئی دہلی 30 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا میں آج ایک اہم بل کو منظوری دیدی گئی ہے جس میں 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی عصمت ریزی کے مرتکب پائے جانے والوں کو سزائے موت دینے اور جنسی جرائم کے خلاف قانون کو مزید سخت بنانے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ یہ بل فوجداری قانون ( ترمیمی ) آرڈیننس کی جگہ لے گا جو 21 اپریل کو جاری کیا گیا تھا ۔ یہ آرڈیننس جموںو کشمیر میں کٹھوعہ کے مقام پر ایک نابالغ لڑکی عصمت ریزی اور قتل کے علاوہ اناو ( یو پی ) میں ایک لڑکی کی عصمت ریزی پر والی تنقیدوں کے بعد جاری کیا گیا تھا ۔ حالانکہ فوجداری قانون ( ترمیمی ) بل 2018 کو بیشتر سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تائید حاصل تھی اور اسے ندائی ووٹ سے منظوری دیدی گئی جبکہ کچھ اپوزیشن ارکان نے حکومت کی جانب سے قانون سازی کیلئے آرڈیننس کا طریقہ کار اختیار کرنے پر اعتراض کیا ۔ آرڈیننس کو مسترد کرنے والی ایک قرار داد اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کی گئی مختلف تجاویز کو بھی ندائی ووٹ سے مسترد کردیا گیا ۔ اس قانون پر تقریبا دو گھنٹے طویل مباحث کا جواب دیتے ہوئے منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کرن رجیجو نے کہا کہ سخت ترین قانون در اصل کمسن لڑکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جو تعزیرات ہند کی دفعات ہیں وہ کسی خاتون کی عصمت ریزی پر خاطی پانے والوں کو سزا سے متعلق ہیں تاہم 16 سال یا 12 سال سے کم عمر لڑکیوں کی عصمت ریزی یا اجتماعی عصمت ریزی پر سزا کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ یہ بہت اہمیت کے حامل اقدامات ہیں جنہیں حکومت نے تجویز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حال میں 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی عصمت ریزی یا اجتماعی عصمت ریزی کے جو واقعات پیش آئے ہیں انہوں نے ساری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے ۔ ایسے میں12 – 16 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی عصمت ریزی یا اجتماعی عصمت ریزی کو روکنے سخت قوانین کی ضرورت تھی تاکہ خاطیوں کو سخت ترین سزا مل سکے ۔ مباحث کے دوران ڈپٹی اسپیکر تھمبی دورائے نے کہا کہ بل کی دفعات کو زیادہ تشہیر دی جانی چاہئے ۔