کشمیر میں 2010 کا فرضی انکاؤنٹر

جموں 26 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے جموں و کشمیر میں 2010 میں پیش آئے مچھل فرضی انکاؤنٹر کیس میں ملوث چھ فوجی اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ اس سے مسلح افواج میں ڈسیپلن کو مستحکم کرنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی ۔ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سربراہ سیف الدین سوز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ مچھل ( کشمیر ) میں ایک فرضی انکاؤنٹر کا ڈرامہ رچنے والے چھ فوجی اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

اس فرضی انکاؤنٹر میں تین نوجوان ہلاک کردئے گئے تھے ۔ اس فرضی انکاؤنٹر پر شدید عوامی برہمی پیدا ہوئی تھی اور وادی کشمیر میں مسلسل کئی دن تک احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ۔ اس فرضی انکاؤنٹر کے تین سال بعد کل فوج کی جانب سے اپنے چھ اہلکاروں بشمول ایک کرنل و ایک میجر ‘ کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ ان عہدیداروں نے تین نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور انہیں عسکریت پسند قرار دیتے ہوئے اسے انکاؤنٹر کا نام دیدیا تھا ۔

سرکاری ذرائع نے کہا کہ جن کے خَاف کورٹ مارشل کارروائی شروع ہوگی ان میں کرنل ڈی کے پٹھانیہ ‘ کمانڈنگ آفیسر 4 راجپورٹ ریجمنٹ ‘ میجر اوپیندر اور اس کے چار سپاہی شامل ہیں۔ یہ واقعہ 30 اپریل 2010 کو منظر عام پر آیا تھا جب تین نوجوانوں کی نعشوں کو فوج نے عسکریت پسند قرار دیتے ہوئے ادعا کیا تھا کہ یہ مچھل کے بلند مقامات سے وادی کشمیر میںگھس آئے تھے ۔ فوج نے بعد میں ان تینوں کو پاکستانی دہشت گرد قرار دیا تھا ۔ تاہم بعد میں جموں و کشمیر پولیس نے ان کی بیروزگار نوجوانوں محمد شفیع ‘ شہزاد احمد اور ریاض احمد کی حیثیت سے شناخت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ لوگ بارہمولہ ضَع کے رہنے والے تھے اور ان کو روزگار فراہم کرنے کے نام پر گمراہ کرتے ہوئے بعد میں گولی مار دی گئی تھی ۔

سیف الدین سوز نے کہا کہ یقینی طور پر فوج کو بادی النظر میں ان عہدیداروں کے خلاف کوئی ثبوت ملا ہے جس کے بعد تحقیقات کی گئی تھیں۔ اس وقت کشمیر میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج شروع ہوگیا تھا ۔ سیف الدین سوز نے کہا کہ فوج نے سرحدات پر بحیثیت مجموعی اطمینان بخش انداز میں خدمات انجام دی ہیں تاہم جن اہلکاروں نے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی ہے ان کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف ملک کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی کو بھی غلط کاریوں سے بچایا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اب فوج نے چھ افراد کے خلاف کورٹ مارشل کی جو کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اس سے فوج میں ڈسیپلن کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی ۔