کسی بھی ایجنسی کو کمپیوٹرس تک رسائی کا مکمل اختیار نہیں دیا گیا

ہر کارروائی کی قبل از وقت منظوری حاصل کرنی ضروری ۔ یو پی اے دور حکومت 2009 میں بنائے گئے قانون پر ہی عمل ۔ وزارت داخلہ

نئی دہلی 30 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے کسی بھی ایجنسی کو یہ مکمل اختیار نہیں دیا ہے کہ وہ کسی کمپیوٹر سے اطلاعات حاصل کریں اور انہیں موجودہ قوانین کی سختی سے پابندی کرنی ہوگی اور تمام قواعد و قوانین پر عمل کرنا ہوگا اگر وہ اس طرح کی کوئی کارروائی کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ عہدیدار نے کہا کہ کوئی نیا قانون نہیں بنا ہے ‘ کوئی نئے رولس نہیں ہیں ‘ کوئی نیا طریقہ کار نہیںہے ‘ کوئی نئی ایجنسی نہیں ہے ‘ کامل اختیارات نہیں دئے گئے ہیں اور نہ ہی مکمل اتھاریٹی دی گئی ہے ۔ یہ وہی قدیم قانون ہے ‘ قدیم رول ہے ‘ قدیم طریقہ کار ہے اور وہی ایجنسیاں ہیں۔ عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان قوانین اور طریقہ کار میں کوئی معمولی سی بھی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کچھ نیا طریقہ کار رائج کیا گیا ہے ۔ 20 ڈسمبر کو وزارت داخلہ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے 10 ایجنسیوں کی شناخت کی تھی جس کے بعد ایک سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا تھا اور اپوزیشن نے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک کو نگران کار مملکت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔ عہدیدار نے وضاحت کی کہ اعلامیہ میں جن 10 ایجنسیوں کی شناخت کی گئی تھی انہیں پہلے ہی 2011 سے برقی ترسیل و مواصلات کا پتہ چلانے کی اجازت حاصل ہے ۔ اس کے علاوہ ان ایجنسیوں کو 20 ڈسمبر کے اعلامیہ میں شامل کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے 2011 سے چل رہے طریقہ کار کا اعادہ کیا ہے ۔ سابقہ طریقہ کار کے تحت اگر کسی کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرنی ہے اور کچھ مواد حاصل کرنا ہے تو مجاز اتھاریٹی یعینی مرکزی معتمد داخلہ یا پھر ریاستی معتمد داخلہ سے پیشگی اجازت حاصل کرنی ہوگی ۔ مرکزی حکومت کا یہ مسلسل اصرار ہے کہ جن قوانین کے تحت یہ کام کیا جا رہا ہے وہ 2009 میں تیار کئے گئے تھے جب کانگریس زیر قیادت یو پی اے برسر اقتدار تھی اور اب این ڈی اے حکومت نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے اس میں صرف ان ایجنسیوں کی شناخت کی گئی ہے جو اس طرح کے کام کرسکتی ہیں۔ عہدیدار موصوف نے بتایا کہ جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے وہ صرف ایک فہرست ہے جو ٹیلیکام سرویس پروائڈرس کو جاری کی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ صرف مجاز اور مخصوص ایجنسیاں ہی ایسا کام کرسکیں ۔ اس کے علاوہ غیر مجاز ایجنسیوں یا دوسرے گوشوں سے ایسا کرنا ممکن نہ رہے ۔ وزارت داخلہ کے عہدیدار کے بموجب 2014 کے بعد سے ایسی اطلاعات کے حصول کے واقعات میں کمی آئی ہے حالانکہ موبائیل فون کنکشنس میں اضافہ ہوا ہے اور اب ملک میں تقریبا 120 کروڑ موبائیل کنکشن ہیں۔ علاوہ ازیں الیکٹرانک پیام رسانی میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف واقعات بلکہ ان پیامات کا پتہ چلانے کے تناسب اور فیصد میں بھی کمی آئی ہے ۔ جن 10 ایجنسیوں کو مرکزی حکومت نے ایسا کرنے کا اختیار دیا ہے ان میں انٹلی جنس بیورو ‘ نارکوٹکس کنٹرول بیورو ‘ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ‘ سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسیس ‘ انکم ٹیکس محکمہ ‘ ڈائرکٹوریٹ آف ریوینیو انٹلی جنس ‘ سی بی آئی ‘ این آئی اے ‘ ریسرچ اینڈ انالائزنگ ونگ ( را ) ڈائرکٹوریٹ آف سگنل انٹلی جنس اور دہلی پولیس شامل ہیں۔