کسی اتحاد کی باہر سے تائید کرنا ‘ موثر نہیں ہوسکتا : ڈگ وجئے سنگھ

انتخابات میں کانگریس کی شکست کے تعلق سے سروے اور پولس غلط ثابت ہونگے ۔ سینئر کانگریس لیڈر کا اظہار خیال

حیدرآباد 29 اپریل ( پی ٹی آئی ) لوک سبھا انتخابات کے بعد مرکز میں وجود میں آنے والے اتحاد کے تعلق سے ہونے والی قیاس آرائیوں کے دوران کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے اس احساس کا اظہار کیا کہ کسی بھی اتحاد میں باہر سے تائید فراہم کرنا ناقابل عمل اور غیر موثر ہوگا ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ میرا شخصی خیال یہ ہے کہ باہر سے تائید کرنا زیادہ موثر نہیں ہوتا ۔ یہ ایک واضح پالیسی ہونی چاہئے اور کسی اتحاد کے کام کاج کو ایسا بنایا جانا چاہئے جس میں کابینہ میں ہر کوئی جوابدہ ہو ۔ باہر سے تائید فراہم کرنا ان کے خیال میں موثر نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی جماعت اتحاد سے باہر نہیں رہ سکتی اور یہ طریقہ کار کامیاب نہیں ہوسکتا۔ 1996 میں متحدہ محاد کی حکومت کو کانگریس کی جانب سے باہر سے تائید فراہم کئے جانے کے تعلق سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ تجربہ بھی کارکرد ثابت نہیں ہوا ۔ اس سوال پر کہ آیا کانگریس کیلئے اس وقت ایسا کرنا غلط تھا ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ وہ ایسا کہنے سے گریز کرینگے ۔ ہوسکتا ہے کہ اس وقت جو کچھ کیا گیا ہو وہ درست ہی تھا ہو لیکن یہ بات واضح ہوگئی کہ ایسا کرنا درست نہیں تھا ۔ واضح رہے کہ مہاراشٹراک ے چیف منسٹر پرتھوی راج چاوان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کی پارٹی تیسرے محاذ کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے مرکز میں حکومت تشکیل دے سکتی ہے ۔ گذشتہ دنوں وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بھی کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ضروری ہو تو کانگریس پارٹی تیسرے محاذ کی تائید کرسکتی ہے یا تیسرے محاذ سے تائید حاصل کرسکتی ہے ۔ ایک اور مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے کہا تھا کہ اگر این ڈی اے کو اقتدار حاصل نہ ہونے پائے تو تیسرے محاذ کو تائید فراہم کرنے کے وہ حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے استحکام فراہم کرنے حکومت میں شامل ہوجائے ۔ اس دوران مسٹر ڈگ وجئے سنگھ نے ملک میں جاری کئے جانے والے انتخابی سروے سے اتفاق نہیں کیا جن میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کو ملک بھر میں صرف 100 کے آس پاس لوک سبھا نشستیں مل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ انتخابی سروے پارٹی کے خلاف آ رہے ہیں۔ 2004 میں بھی ایسا ہوا تھا ۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ این ڈی اے کو شاندار کامیابی حاصل ہوگی تاہم انڈیا شائننگ مہم اثر انداز نہیں ہوئی تھی ۔ 2009 میں بھی این ڈی اے کے اقتدار کی پیش قیاسی کی گئی تھی لیکن اس وقت بھی کانگریس نے کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں حالات نہ این ڈی اے کے بہت زیادہ حق میں ہیں اور نہ بہت زیادہ ہمارے خلاف ہیں۔ تاہم ہم نے 2004 میں اور 2009 میں اس طرح کے سروے کو غلط ثابت کردیا ہے حالانکہ اس بار نریندر مودی کے حق میں بہت شدت سے مہم چلائی جا رہی ہے لیکن جس طرح کی پیش قیاسی کی جارہی ہے ہمارے حالات اس سے کافی بہتر ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بار انتخابی مہم پرجو رقومات خرچ کی جا رہی ہیں اس سے قبل انہوں نے اتنازیادہ خرچ نہیں دیکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ گھرانوں نے مودی کیلئے خزانوں کے منہ کھول دئے ہیں کیونکہ نریندر مودی سرمایہ کاراانہ نظام کو تائید کرتے ہیں اور انہیں کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ کرتے ہوئے فائدے پہونچا رہے ہیں۔