کسان زرعی انشورنس سے محروم

حکومت پر بروقت رقم جمع نہ کرانے کا الزام: محمد علی شبیر
حیدرآباد /30 ستمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی فلور لیڈر کونسل محمد علی شبیر نے بروقت کسانوں کے قرضہ جات کی معافی سے متعلق رقم جمع نہ کرکے کسانوں کو زرعی انشورنس سے محروم کرنے کا الزام عائد کیا۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر کانگریس کے سابق رکن اسمبلی ایم کودنڈا ریڈی بھی موجود تھے۔ انھوں نے میڈیا کے سامنے ایک کسان نرسمہا ریڈی اور رکن گرامینا بینک برانچ پالونجہ کے انچارج منیجر سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے تفصیلات حاصل کی۔ کسانوں نے کہا کہ وہ دس ایکڑ اراضی کے مالک ہیں، مگر حکومت کی جانب سے قرض معافی کی رقم ان کے کھاتے میں جمع نہیں کی گئی۔ جب کہ بینک کے انچارج منیجر نے کہا کہ ہیڈ آفس سے انھیں پیغام ملا ہے کہ آج ایک بجے دن تک بینک میں رقم نہیں جمع ہوئی۔ اس دوران محمد علی شبیر نے پوچھا کہ آپ کے برانچ میں کتنے کسان کھاتہ دار ہیں؟۔ انچارج منیجر نے بتایا کہ دو ہزار کھاتہ دار ہیں۔ مسٹر شبیر نے کہا کہ آج 30 ستمبر خریف سیزن کا آخری دن ہے اور تھوڑی دیر میں تمام کھاتے بند ہو جائیں گے، جب کہ حکومت نے قرض معافی اسکیم کے تحت پہلے مرحلہ میں 4250 کروڑ روپئے بینکوں میں جمع کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب تک ایک روپیہ بھی بینکوں میں جمع نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی اس غفلت کی وجہ سے کسان کراپ انشورنس سے محروم ہو گئے۔ اس سلسلے میں وہ ایک بینک کے اعلی عہدہ دار سے بات چیت کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے اب رقم جمع کی جائے تو بے فیض ہے، کیونکہ اس نظام پر عمل آوری کے لئے کم از کم 8 تا 10 دن درکار ہوتے ہیں۔ انھوں نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے اپیل کی کہ وہ فوراً اسمبلی اور کونسل کا اجلاس طلب کرتے ہوئے کسانوں کے علاوہ دیگر مسائل پر غور کریں اور کسانوں کو زرعی انشورنس فراہم کرنے کے لئے مرکزی حکومت اور انشورنس انتظامیہ سے مذاکرات کرکے کسانوں کو نقصانات سے بچائیں۔ انھوں نے بتایا کہ تلنگانہ کے 9 اضلاع میں مکئی، دھان، کپاس، ہلدی، گنا اور دیگر کاشت کی گئی فصلوں کو 30 تا 70 فیصد نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت نے بشمول ریاست کے 66 لاکھ کسان ملک کے 4.30 کروڑ کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے تھے اور جو کسان قرض ادا کرچکے تھے، انھیں فی کس 5 ہزار روپئے معاوضہ ادا کیا تھا، اس طرح ایک کروڑ کسانوں کو 11 ہزار کروڑ روپئے کا فائدہ ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر اور وزراء کے درمیان تال میل کا فقدان ہے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر تلنگانہ کی جانب سے اسمبلی میں گورنر کے اظہار تشکر خطبہ کے مباحث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کے سی آر نے کسانوں کے تمام قرضہ جات معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے حکومت کی جانب سے تلنگانہ کے لئے جان قربان کرنے والوں کی فہرست 462 بتانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے دوران ٹی آر ایس نے دو تا ڈھائی ہزار کی خودکشی کا ادعا کیا تھا، لہذا اس فہرست پر نظرثانی کی جائے۔