کرناٹک اور حیدرآباد دکن میں کلیانی بریانی مہنگی

بڑے جانور کی ذبیحہ کے لیے فروختگی پر امتناع کا منفی اثر ، حالات کو قابو میں رکھنے مساعی
حیدرآباد۔یکم۔جون(سیاست نیوز) ملک میں جاری صورتحال کا اثر کلیانی بریانی کی قیمت پر پڑے گا؟ بڑے جانور کے گوشت سے تیار کی جانے والی اس بریانی کی کرناٹک کے علاوہ دکن کے مختلف اضلاع میں زبردست مانگ ہے لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے بڑے جانور کی ذبیحہ کیلئے فروخت پر پابندی کے متعلق امتناع عائد کئے جانے کے بعد گوشت کی قیمتو ںمیں بتدریج اضافہ ہونے لگا ہے اور اس اضافہ کا اثر بڑے کی بریانی کی قیمت پر بھی ہوگا۔ دونوں شہرو ںمیں حالیہ ایک ہفتہ کے دوران گوشت کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر جانور بازار میں آنے کم ہو جائیں گے تو اس کے منفی اثرات قیمتوں پر پڑ سکتے ہیں۔ بڑے جانور کی قیمت میں اضافہ اور گوشت کی قیمت میں اضافہ کی صورت میں اس کے اثرات راست عوام پر مرتب ہوں گے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گوشت بالخصوص بڑے جانور کے گوشت کے استعمال میں کمی کی صورت میں حالات ازخود معمول پر آسکتے ہیں۔ بڑے جانور کا گوشت جو ہول سیل میں ہوٹلوں کو سپلائی کیا جاتا تھا اس میں 20تا30 روپئے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن ابھی تک اس کا اثر بریانی کی قیمت پر نہیں ہوا لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ رمضان المبارک کے فوری بعد اس کا اثر بریانی کی قیمت پر ہوگا اور اس بریانی کی قیمت میں 20تا30روپئے کا اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک میں بڑے جانور کے گوشت کی فروخت پر جاری تعطل کی صورتحال کے خاتمہ کی صورت میں گوشت کی قیمتیں معمول کے مطابق ہوجائیں گی اور ان قیمتوں کے معمول پر آجانے کے بعد کم ہونے والی قیمتیں واپس لی جائیں گی یا نہیں کہا نہیں جا سکتا۔ مرکزی حکومت کے اعلامیہ کے منفی اثرات ہوٹل صنعت پر محسوس کئے جانے لگے ہیں اور ہوٹل مالکین کا کہنا ہے کہ انہیں درکار گوشت کی مقدار کے حصول میں مشکلات پیدا ہونے لگی ہیں اور طلب کے مطابق سپلائی میں ہونے والی مشکلات کے سبب کئی خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ گوشت سپلائی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں جس وقت بڑے گوشت پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی اس وقت بھی اسی طرح کی بے چینی کی صورتحال پیدا ہوئی تھی لیکن اب حالات بتدریج معمول پر آنے لگے ہیں ۔ گوشت کے کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ ان حالات میں معمولی تجارتی نقصانات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں لیکن کسان طبقہ کو کافی نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہیں کیونکہ وہ اپنے جانور فروخت نہیں کر پا رہے ہیں۔ مدراس ہائی کورٹ کے احکام کے بعد حالات معمول پر آنے کی توقع میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود مستقبل میں صورتحال کیا ہوگی اس کے متعلق کہنا دشوار ہے ۔ ہوٹل مالکین جو بڑے گوشت کی بریانی فروخت کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اچانک بریانی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا اور ماہ رمضان المبارک کے دوران تو ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اگر رمضان کے بعد بھی حالات معمول پر نہیں آتے ہیں تو ایسی صورت میں کلیانی بریانی کی قیمتیں اور تہاری کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔قریش برادری کے سرکردہ افراد جو بڑے جانور کے ذبیحہ اور تجارت سے وابستہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس اعلامیہ کی اجرائی کے بعد تجارت پر واضح اثر محسوس کیا جا رہا ہے لیکن حالات کو قابو میں لانے کے لئے مختلف گوشوں سے کوششیں بھی کی جانے لگی ہیں۔