کرتارپور راہداری سے امید و خیرسگالی وابستہ:ہردیپ سنگھ

امرتسر ؍ چندی گڑھ ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں کرتارپور راہداری کی سنگ بنیاد تقریب میں حکومت ہند کی نمائندگی کرنے والے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے چہارشنبہ کو کہا کہ ایک بہتر توقع اور خیرسگالی کے ساتھ یہ راہداری بنائی جارہی ہے لیکن اس کے ساتھ زمینی حقائق کو بھی ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہردیپ سنگھ پوری نے ایک اور مرکزی وزیر ہرسمراٹ کور بادل نے امرتسر میں اٹاری۔ واگھا کے زمینی راستہ سے سرحد عبور کرتے ہوئے پڑوسی ملک میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔ پوری نے جو امکنہ و شہری امور کے مملکتی وزیر (آزادانہ چارج) ہیں، سرحد عبور کرنے سے قبل ضلع امرتسر کے سرحدی علاقہ اٹاری میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ سکھوں کے ایک دیرینہ مطالبہ کی تکمیل ہوگئی ہے۔ گردوارہ کرتارپورصاحب پاکستان میں دریائے راوی کے کنارے ڈیرہ بابا نانک یادگار سے چار کیلو میٹر دور واقع ہے۔ سکھ گرو، گرونانک دیو نے 1522 میں یہ قائم کیا تھا جو پہلا گردوارہ تھا۔ کرتارپور راہداری کی تعمیر توقع ہیکہ اندرون چھ ماہ مکمل ہوجائے گی جہاں سے ہندوستانی سکھ یاتریوں کو ویزا کے بغیر گردوارہ دربارصاحب تک سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ’’یہ ایک تاریخی دن ہے۔ میں اپنی طرف سے کہتا ہوں کہ مجھے اس یاترا کا موقع ملا ہے جو میرے لئے ایک اعزاز ہے۔ گردوارہ صاحب میں حاضری دینا ہر سکھ کی زندگی میں غیرمعمولی اور خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گرونانک یہاں نہ صرف 18 سال گزارے تھے بلکہ یہان کی آخری آرامگاہ بھی ہے۔ ہردیپ سنگھ پوری نے جو سابق سفارتکار بھی ہیں، پاکستان سے اپنے حدود میں راہداری تعمیر کرنے کے فیصلے پر اظہارتشکر کیا۔