کتاب  :   مسند امام رفاعی رحمت اللہ علیہ

مولف ( بزبان عربی): حضرت شیخ عبدالسلام بن محمد بن محمد حبوس
مترجم (بزبان اردو )  : مولانا حافظ محمد خان بیابانی رفاعی القادری
مبصر  : سید شجاعت اللہ حسینی بیابانی رفاعی القادری،
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے قرآن شریف کی آیات کو جمع کرکے کتابی شکل میں مرتب کرنے کا عظیم کارنامہ انجام دیا جو رہتی دنیا تک دین اسلام کے پیروکاروں کے لئے ایک عظیم نعمت، رحمت، برکت ، ہدایت و موجب شفاعت ہے۔ معزز  ومحترم ائمہ ومحدثین کرام رحمت اللہ علیہم اجمعین نے حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کے  احادیث، سیرت، تاریخ اور فقہ پر مبنی کتب کی تدوین فرماکر امت مسلمہ پر ایک اور احسان عظیم فرمایا۔ علمائ، صالحین و صوفیا کرام نے بھی اس سلسلہ میں تصوف، تذکرہ، ملفوظات،و ارشادات پر مبنی کتب کی تصنیف و تالیف فرما کراپنے شاگردوں ، مریدوں اور پیروکاروں کی تعلیم و تربیت فرمائی۔ ان شاء اللہ یہ سلسلہ تصنیف وتالیف تا قیام قیامت جاری و ساری رہیگا۔ انہیں اکابرین میں سے حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی  معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ (512-578 ہجری)ہیں جو امام شریعت و طریقت  تھے اور جنہیں دنیا اسلام میں سلطان الاولیاء کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ بانی سلسلہ رفاعیہ ہیں۔ آپ کے کرامات وفیضان کا سلسلہ ساری دنیا میں آ ج بھی جاری و ساری ہے۔آپ کے خلفاء کرام کی تعداد 80 ہزار اور مریدوں کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ آج بھی آپ کے سلسلہ سے تعلق رکھنے والے دنیا کے ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔ آپ بعد ادائی حج جب مدینہ منوّرہ میں بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر ’’السلام علیکم یا جدّی ‘‘کہا تو روضہ اقدس سے آواز آئی ’’وعلیکم السلام یا ولدی‘‘ تو آپ نے اشعار میں فرمایا ’’میں جب دور تھا تو اپنی روح کو آپ کے دربار اقدس میں سلام پیش کرنے کے لئے بھیجا کرتا تھا ، آج میں خود حاضر بارگاہ ہوں ،کرم فرماکرمجھے  اپنے دست بوسی کا شرف بخشیے۔ تو مزار اقدس سے حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست کرم دراز فرمایا اور حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے دست اقدس کو چومنے کی سعادت حاصل فرمائی۔ اس مبارک و مسعود منظر کو سینکڑوں زائرین نے دیکھا جس میں حضرت سیّدنا شیخ عبدالقادر الجیلانی غوث الاعظم دستگیر رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے۔ اس عجیب منظر کو دیکھ کر موجود لوگوں میں وجدانی کیفیت طاری ہوگئی۔ آپ علم و حکمت کے روشن مینار ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق حضرت  سیّدنا احمد کبیر رفاعی  معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے تقریبا” 600 دینی کتابوں کی تصنیف  و تالیف فرمائی۔ منجملہ ان کتابوں کے ایک کتاب بنام ’’مسند امام رفاعی‘‘ہے جو در اصل حضرت سیّدنا امام احمد کبیر رفاعی معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کی سند سے بیان کردہ احادیث مبارکہ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم کا مجموعہ ہے۔ علوم شریعت میں علوم حدیث کا جو مقام ہے وہ کسی اہل علم پر مخفی نہیں، حضرت سیّدنا امام احمد کبیر رفاعی معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ ، علوم حدیث میں ید طولی رکھتے ہیں اسکی منہ بولتی تصویر یہ کتاب ہے، جس کو حضرت عبد السلام بن محمد بن محمد حبوس مدظلہ العلی عظیم محقق مصر نے بعد تحقیق و تخریج  نہایت ہی جامع انداز میں بزبان عربی مرتب فرمایا ہے۔ حضرت سیّدنا امام احمد کبیر رفاعی معشوق اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کے اردو داں مریدین و معتقدین اس گوہر نایاب سے محروم تھے ،اس لئے حضرت ابوالخیر سیّد شاہ غلام افضل بیابانی  الرفاعی القادری المعروف بہ خسرو پاشاہ صاحب قبلہ مد ظلہ العلی سجادہ نشین درگاہ شریف قاضی پیٹ ، ورنگل ( شہزادہ حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی) نے یہ طئے فرمایا کہ اس عربی تالیف کا اردو زبان میں ترجمہ کرواکر بیابانی اسلامک ریسرچ  اینڈ نالج سنٹر قاضی پیٹ ، ورنگل کے زیر اہتمام شائع کیا جائے تا کہ اردو داں طبقہ اس نعمت سے فائدہ اٹھائے۔ چنانچہ اس عظیم علمی و روحانی  شخصیت کی علم حدیث کی کتاب کا  اردو ترجمہ کرنے کی کٹھن و نازک مگر نہایت ہی مبارک و مسعود ذمہ داری سلسلہ بیابانیہ ، رفاعیہ اور قادریہ سے وابستہ عالم دین حافظ محمد خان بیابانی صاحب، کامل حدیث (متوطن صلالہ بارکس ) کے سپرد کیا گیا ،جو شہر حیدرآباد کی بین الاقوامی  اسلامی یونیورسٹی جامعہ نظامیہ سے فارغ ہوکر عامتہ المسلمین کو اپنے علوم سے سرفراز فرمارہے ہیں۔ موصوف فارسی زبان میں یم اے ،  یم فل ، کی ڈگری  امتیازی کامیابی کے ذریعہ حاصل فرمائی اور اب صوفیا کرام کی علمی خدمات پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں ریسرچ کررہے ہیں۔ ماشآء اللہ ،موصوف اردو، فارسی اور عربی زبانوں پر کافی عبور رکھتے ہیں۔ اہل علم اس امر سے بخو بی واقف ہیں کہ ترجمہ نگاری ایک کٹھن فن ہے اسکے باوجود الحمد للہ ،موصوف نے اس کو بحسن و خوبی انجام دیا۔ دربار بیابانی کی یہ خصوصیت ہے کہ یہاں سے ہر سال بموقعہ عرس شریف کوئی نہ کوئی دینی کتاب کی اشاعت عمل میں آتی ہے۔خود حضرت سجادہ نشین صاحب  ایک علمی و ادبی شخصیت ہیں فاضل جامعہ نظامیہ ،حیدر آباد ہیں، نعتیہ و منقبتی اشعار لکھتے ہیں اور نصیحت آمیز تقاریر کرتے ہیں۔علم تصوف کے ماہر مانے جاتے ہیں جو آپ کو اجداد کرام  رحمت اللہ علیہم اجمعین سے حاصل ہوا۔علمی و ادبی  اور روحانی سرگرمیوں کی سرپرستی فرماتے ہیں۔ چنانچہ اس سال حضرت سیّد شاہ افضل بیابانی الرفاعی القادری رحمت اللہ علیہ کے 166 ویں عرس شریف کے مبارک و مسعود موقعہ پر بتاریخ  18 نومبر 2017 بروز جمعہ بعد نماز مغرب بمقام سماع خانہ  درگاہ شریف ،بشمول ’مسند امام رفاعی ‘جملہ 12 دینی کتب کا ہندوستان کی بڑی بارگاہوں کے صوفیاء کرام کے ہاتھوں اجراء عمل میں آیا۔ اس کتاب میں 206 احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہیں جن کو کل ( 9) ابواب  میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کتاب العلم، فی فضل الرحلۃ فی طلب العلم،کتاب التوحید و الاعتقاد، کتاب الایمان، کتاب الاسلام، کتاب الاداب و المعا ملات و الکسب و احقال المعیشہ و الرزق، باب فی فضل الجہاد و الغزو و الرباط فی سبیل اللہ تعالی، کتاب الفضائل، کتاب السمعات و احوال القیامتہ۔  حضرت علامہ مفتی حافظ محمد حنیف قادری صاحب ، کامل الفقہ جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے تقریظ میں فرمایا کہ آج تک دنیا جن کے کرامات و مجاہدات کے تذکرے سنتی تھی آج اسی ذات کا  علمی فیضان لے گی  اور دیکھے گی کہ امام رفاعی کا تعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف حال و کمال ہی سے نہیں بلکہ قال و احوال سے بھی مضبوط رہا ہے۔ کتاب ’’مسند امام رفاعی‘‘ جملہ 140 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کی طباعت بین الاقوامی میعار کے کا غذ  پر عمل میں آئی ہے۔سر ورق نہایت ہی میعاری و دیدہ زیب و ہارڈ باؤنڈ کا ہے۔ اسکی طباعت تنویر پبلیشرس ، ریڈ ہلز، حیدرآباد نے سرانجام دی جو نہایت ہی عمدہ ہے۔بیابانی اسلامک ریسرچ اینڈ نالج سنٹر، درگاہ شریف، قاضی پیٹ، ورنگل ،تلنگانہ نے اس کو شائع کیا ہے۔ اسکا ہدیہ 500 روپیے رکھا گیا ہے۔یہ کتاب عرشی کتا ب گھر ،منڈی میر عالم ، حیدرآباد و  بیابانی اسلامک ریسرچ اینڈ نالج سنٹر، درگاہ شریف، قاضی پیٹ، پر دستیاب ہے۔ مزید معلومات کے لئے فون نمبر: 9963889960 0091پر ربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔