کانگریس کے ’’ڈوبتے جہاز‘‘ کو حلیفوں نے بھی چھوڑ دیا

نئی دہلی 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس اور اُس کی حلیف پارٹیوں کے درمیان کشیدگی کی خبروں کے دوران بی جے پی نے آج کہاکہ کانگریس ایک ’’ڈوبتا ہوا جہاز‘‘ ہے جس کو اُس کے مسافرین نے چھوڑ دیا ہے۔ سونیا گاندھی جس جہاز کو بچا نہیں سکتیں منموہن سنگھ ماضی کی داستان ہیں اور راہول گاندھی ناکام ہوچکے ہیں۔ یہ تمام جانتے ہیں کہ کانگریس اور یو پی اے نے ہندوستان کو پریشان کردیا ہے۔ کانگریس کی حلیف پارٹیاں دیگر مقامات پر زرخیز سبزہ زار تلاش کررہی ہیں۔

بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے کانگریس اور این سی پی کے درمیان کشیدگی کی خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ شردپوار جاریہ ماہ کے اوائل میں دہلی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی سے ملاقات کرچکے ہیں۔ اِس خبر کی شردپوار نے تردید کی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان نے کہاکہ کانگریس کی حلیف پارٹیاں اپنی ناراضگی کا اظہار اِس لئے کررہی ہیں کیونکہ کانگریس اب نجات دہندہ نہیں رہی۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس میں کیا خرابی ہے کیونکہ اِس سے ملک کے رجحان کی عکاسی ہوتی ہے۔ چدمبرم نے بی جے پی کے بارے میں سوال کیا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ کونسا حلیف ہے۔ ترجمان نے کہاکہ وہ یہی سوال چدمبرم سے کانگریس کے بارے میں کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ مایاوتی (بی ایس پی) اور ملائم سنگھ یادو (ایس پی) یوپی اے کو باہر سے تائید فراہم کررہے ہیں لیکن اُنھوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کردی ہے۔ ڈی ایم کے یو پی اے سے دوری اختیار کرچکی ہے۔ اب یو پی اے کا کونسا حلیف باقی ہے۔