کانگریس کے اعلیٰ سطحی قائدین کا اجلاس

مخالف جعلسازی قوانین کی منظوری کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال
نئی دہلی 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے اعلیٰ سطحی قائدین نے کئی انسداد کرپشن قوانین کے سلسلہ کی منظوری کے لئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ اِن قوانین کی منظوری کے لئے نائب صدر پارٹی راہول گاندھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں تاکہ ایسا ایک چوکھٹا تیار کیا جائے، جس کے تحت جعلسازی کا مقابلہ کیا جاسکے اور جاٹ تحفظات اور ایوان پارلیمنٹ میں کانگریس کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ یہ مسائل کانگریس کور گروپ کے ایک اجلاس میں زیرغور آئے جس کی صدارت صدر پارٹی سونیا گاندھی نے کی اور نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے اجلاس سے قبل وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ اِن مسائل پر 30 منٹ طویل ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔ کانگریس کے اعلیٰ سطحی ذرائع کے بموجب ایک گھنٹہ طویل کور کے گروپ کے اجلاس میں اِن مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور جنوری کے اوائل میں مقرر 15 دن طویل پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران اختیار کی جانے والی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا

تاکہ مطالبات زر کے ساتھ ساتھ زیرالتواء انسداد کرپشن قانون سازیاں ترجیحی بنیادوں پر منظور کی جاسکیں۔ اعلیٰ سطحی قیادت نے فیصلہ کیاکہ انسداد جعلسازی قوانین بشمول خبردار کرنے والوں کے تحفظ کے قانون کی منظوری کے لئے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ عدالتی معیاروں اور جوابدہی قانون ایک تحفظاتی قانون ہے جو شہریوں کے منشور میں شامل ہے۔ انسداد کرپشن قانون میں ترمیمات اور حال ہی میں منظورہ لوک پال بِل جو صدرجمہوریہ کی منظوری کا منتظر ہے پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں حکومت کی اولین ترجیحات ہوں گی۔ وزیراعظم نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ انسداد کرپشن اقدامات ایوان پارلیمنٹ میں زیرالتواء ہیں۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اُن کی منظوری ضروری ہے تاکہ جعلسازی کے خلاف پیشرفت جاری رکھی جاسکے۔ جاٹ تحفظات کے مسئلہ پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ جاٹ قائدین کے ایک وفد نے حال ہی میں صدر کانگریس سونیا گاندھی اور نائب صدر کانگریس راہول گاندھی سے ملاقات کی تھی

تاکہ کابینہ میں پسماندہ طبقات کمیشن کی عاجلانہ تشکیل کے لئے زور دینے پر اُن کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔ اُنھوں نے مرکزی ملازمتوں میں جاٹ طبقہ کو تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ یہ اُن کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ جاٹ 8 ریاستوں بشمول گجرات میں مقیم ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔ بعض ریاستوں خاص طور پر ہریانہ اور راجستھان کے انتخابی نتائج جاٹ مسئلہ پر متاثر ہوسکتے ہیں۔ وزیر مواصلات کپل سبل، وزیر مملکت برائے پرسونل، عوامی شکایات اور پنشنس وی نارائن سوامی بھی کور گروپ کے ارکان نہیں ہیں لیکن اُنھیں بھی آج صبح کے اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا۔ وزیر دفاع اے کے انٹونی، وزیر فینانس پی چدمبرم، وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے اور صدر کانگریس کے سیاسی سکریٹری احمد پٹیل ، اعلیٰ سطحی فیصلہ ساز ادارہ کے ارکان ہیں۔ اِس ادارہ کو پارٹی اور حکومت کے درمیان ثالث سمجھا جاسکتا ہے۔