کانگریس کی جانب سے 2019 کی انتخابی تیاریوں کا آغاز

مختلف امور کا جائزہ ،2014 میں مقابلہ کرنے والے 35 امیدواروں کو ٹکٹ نہ ملنے کا امکان
حیدرآباد /31 جنوری ( سیاست نیوز ) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے 2019 کے انتخابی تیاریوں کا آغاز کردیا ۔ 2 رضاکاران ایجنسیوں سے سروے کرایا جارہا ہے ۔ 2014 میں مقابلہ کرنے والے 35 امیدواروں کو دوبارہ ٹکٹ ملنے کا امکان نہیں ہے ۔ 2 یا 3 مرتبہ مسلسل شکست سے دوچار ہونے والے یا 25 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے ہار جانے والے امیدواروں پر بھی خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ کانگریس پارٹی 2019 کے عام انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے ۔ ایک سال قبل ہی ٹکٹ کا اعلان کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے ۔ راہول گاندھی کے سیاسی مشیر پرشانت کشور بھی ریاست کے قائدین سے رابطے میں ہے ۔ جنہوں نے پنجاب اور اترپردیش میں کانگریس کی انتخابی تیاریوں میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کانگریس کے اہم قائدین نے ایک اجلاس طلب کیا ہے ۔ جس میں کانگریس کی جانب سے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کے باوجود ریاست میں کانگریس کے شکست کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے ۔ ایک سال قبل پارٹی امیدواروں کا اعلان کرنے کا پر بھی غور کیا گیا ہے ۔ انتخابی سروے کرنے والی دو ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے انہیں پارٹی کی کامیابی امیدواروں کے انتخاب 2014 میں شکست کی وجوہات امیدواروں کے انتخاب میں ہوئی غلطیوں پارٹی قائدین کے اسمبلی حلقوں میں اثر و رسوخ اور موجودہ ارکان اسمبلی کی کمزوریوں حکمران جماعت کے ارکان کے کمزوریوں کے علاوہ دوسرے سیاسی ، سماجی امور پر تحفظات کرنے کی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ 2014 میں کانگریس سے جو غلطیاں سرزد ہوئی ہیں اس پر نظرثانی کی جارہی ہے ۔ ایک ہی حلقہ اسمبلی سے 2 یا 3 مرتبہ شکست سے دوچار ہونے والے قائدین اور 2014 کے عام انتخابات میں 25 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے ہار جانے والے امیدواروں کو دوبارہ ٹکٹ نہ دینے سے اتفاق کرتے ہوئے قطعی فیصلہ کیلئے رپورٹ ہائی کمان کو روانہ کردی گئی ۔ اس کے علاوہ سینئیر پارٹی قائدین کو لمحہ آخر میں دباؤ نہ بنانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے ۔ 2014 کے عام انتخابات میں مقابلہ کرنے والے 35 ایسے امیدوار ہیں جن کا مظاہرہ مایوس کن رہا ہے ۔ اور ان دنوں کانگریس انتہای کمزور نظر آرہی ہے ۔ ان حلقوں میں کانگریس کو مستحکم کرنے کیلئے ابھی سے عوام تال میل رابطے کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ان حلقوں میں طاقتور امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ آخری وقت میں کانگریس اور کمیونسٹ جماعتوں کے درمیان سیاسی اتحاد کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے ۔ مگر فی الحال کانگریس پارٹی تنہا مقابلہ کرنے کیلئے 119 اسمبلی حلقوں میں پارٹی کے طاقتور امیدواروں کو انتخابی مہم میں اتارنے کی تیاری کر رہی ہے ۔ اضلاع کانگریس صدور کو ٹکٹ نہ دینے کے پہلے اشارے دے دئے گئے ہیں ۔ پارٹی کو اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں ان کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا ۔ بعض حلقوں میں کانگریس پارٹی نئے چہروں کے ساتھ نوجوانوں کو ٹکٹ دینے کی تیاری کر رہی ہے ۔ پارٹی قائدین کو اضلاع ہیڈ کوارٹرس اور گاندھی بھون کے چکر کاٹنے اور قائدین کے آگے پیچھے گھومنے پھرنے کے بجائے اسمبلی حلقوں تک محدود رہ کر کام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ پارٹی ٹکٹ کی اجرائی کے موقع پر قائدین کی پارٹی سے وابستگی اور وفاداری اور عوامی رابطے پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ مقامی اداروں کے کونسل انتخابات میں پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے بعد چند امیدواروں نے حکمران ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی ایسی تاریخ دوبارہ دہرائی نہیں جائے ۔ اس کا بھی خاص خیال رکھا جارہاہے ۔