کانگریس پارٹی کو کئی ریاستوں میں کامیابی کے آغاز کا انتظار

بی جے پی گجرات ، راجستھان ، دہلی ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں بقاء جدوجہد میں مصروف
نئی دہلی31مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) سترہویں لوک سبھا کی ’مہابھارت‘ کیلئے میدان جنگ تیار ہوچکا ہے اور اس میں جہاں بی جے پی کے سامنے گجرات، راجستھان، دہلی، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسے 2014 میں جیتے اپنے قلعہ کو بچانے کا چیلنج ہے وہیں کانگریس یہاں نقب لگانے بے چین ہے ۔سولہویں لوک سبھا کے انتخابات میں مودی لہر میں کانگریس کا گجرات، راجستھان، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، دہلی اور جھارکھنڈ میں صفایا ہو گیا تھا اور وہ ان ریاستوں کی 78 سیٹوں میں سے ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی۔ یہی نہیں کانگریس کا اڑیسہ، تمل ناڈو، اور جموں و کشمیر میں کھاتانہیں کھل پایا تھا۔گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے راجستھان میں سال 2009 کے چار کے مقابلے تمام 25 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس نے گجرات میں 15 کے مقابلے تمام 26 سیٹوں کو جیت کر کلین سویپ کیا تھا. دہلی میں کانگریس سے ساتوں نشستیں چھین لی تھی۔ اتراکھنڈ کی پانچوں نشستیں اپنی جھولی میں ڈالنے کے ساتھ ہی اس نے ہماچل پردیش کی چاروں نشستیں اپنی جھولی میں ڈال لی تھیں. ملک میں سب سے بڑی ریاست اتر پردیش نے بی جے پی کی جھولی بھر دی۔اس نے ریاست کی 80 سیٹوں میں سے ساتھی اپنا دل کی دو نشستوں کے ساتھ 73 سیٹوں پر قبضہ جمایا. کانگریس 21 سے پھسل کر دو پر آ گئی۔ سماج وادی پارٹی 23 سے گر کر پانچ پر آ گئی جبکہ ریاست کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والی بی ایس پی کا کھاتا بھی نہیں کھل سکا۔بہار کی چالیس نشستوں میں بی جے پی 12 سے بڑھ کر 22 پر پہنچ گئی تو کانگریس دو پر ہی سمٹی رہی. لوک جن شکتی پارٹی صفر سے چھ اور راشٹریہ جنتا دل چار سیٹوں کو بچائے رکھنے میں کامیاب رہی. چھتیس گڑھ کی 11 سیٹوں میں سے بی جے پی کی جھولی میں 10 سیٹیں آئی تھیں اور کانگریس کو ایک پر اکتفا کرنا پڑا۔ گوا کی دونوں نشستیں بی جے پی نے جیتیں. ہریانہ میں بھی کانگریس اپنے قلعہ کو بچا نہیں پائی تھی اور یہاں 10 میں سے 2009 میں نو سیٹیں جیتنے والی پارٹی صرف ایک پر سمٹ گئی۔بی جے پی صفر سے 7 پر پہنچی جبکہ انڈین نیشنل لوک دل کو دو سیٹیں ملیں۔ہماچل پردیش میں بی جے پی نے تین کے عدد کو بڑھاکر چار کیا تو جموں کشمیر کی چھ سیٹوں میں سے بی جے پی اور جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے آدھی آدھی بانٹ لی.

تلنگانہ کی 17 سیٹوں میں سے بی جے پی نے اپنے اتحادی تلگو دیشم کے ساتھ دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس، تلنگانہ راشٹر سمیتی اور وائی ایس آر کانگریس نے بالترتیب دو، 11 اور ایک نشست جیتیں۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد پہلی بار سیما آندھرا کی 25 سیٹوں میں سے کانگریس کو ایک سیٹ پر فتح نہیں ملی. یہاں ٹی ڈی پی اور بی جے پی نے 17 پر تو وائی ایس آر کانگریس نے 8 پر قبضہ کیا۔اروناچل پردیش کی دو نشستوں میں بی جے پی اور کانگریس کے حصے میں ایک ایک سیٹ آئی تو آسام کی 14 سیٹوں میں سے بی جے پی چار سے بڑھ کر سات اور کانگریس سات سے گھٹ کر تین پر آ گئی۔ تین سیٹیں آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ نے جیتیں۔ منی پور میں کانگریس دونوں سیٹوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی تو میگھالیہ میں کانگریس اور نیشنل پیپلز پارٹی نے ایک ایک نشست بانٹ لیں۔ میزورم کی ایک سیٹ پر کانگریس کا قبضہ برقرار رہا. ناگالینڈ میں میں ناگا پیپلز فرنٹ ایک نشست اپنے اکاؤنٹ میں رکھنے میں کامیاب رہی۔سکم کی ایک نشست سکم ڈیموکریٹک فرنٹ کو ملی. تریپورہ کی دونوں نشستیں مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کھاتے میں ہی رہیں۔