کانگریس میں کے سی آر کے مخبروں کا غلبہ : ہنمنت راؤ

حقیقی کارکنوں سے ناانصافی، انصاف دلانے کیلئے جدوجہد کا اعلان
حیدرآباد ۔ 9۔ مئی (سیاست نیوز) سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راو نے کانگریس پارٹی میں کے سی آر کے مخبروں اور کو ورٹ کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ ان سے چوکس رہیں ورنہ کانگریس کے حقیقی قائدین پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ہنمنت راؤ نے پارٹی میں حقیقی کارکنوں سے ناانصافی کی شکایت کی اور کہا کہ ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے قائدین کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے جو کہ نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی کارکنوں سے ناانصافی کے خلاف وہ جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسمبلی و لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے خلاف کام کرنے کے الزام میں جن قائدین کو معطل کیا گیا ، ان میں معمولی غلطی کرنے والے قائدین کے ساتھ ابھی تک انصاف نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے قائدین کی معطلی ختم نہیں کی گئی جبکہ اعلیٰ طبقات کے ساتھ ہمدردی کا رویہ بر قرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی کارکنوں کو نظر انداز کرتے ہوئے دیگر پارٹیوں سے آنے والے قائدین کو نہ صرف اہمیت دی جارہی ہے بلکہ انہیں اہم عہدے دیئے گئے۔ بیلم پلی کے کانگریسی قائد سوری بابو کی معطلی ختم کرنے کیلئے پردیش کانگریس کمیٹی نے تیقن دیا تھا لیکن آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سابق رکن اسمبلی کے راملو کی رکنیت بھی بحال نہیں کی گئی۔ حالانکہ ان کی شریک حیات نے سونیا گاندھی کے خلاف اپوزیشن کی بیان بازی کے موقع پر نئی دہلی میں 11 دن تک دھرنا دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ معطلی ختم کرنے کیلئے انچارج آر سی کنتیا اور انچارج سکریٹری سرینواسن سے نمائندگی کی گئی۔ ہنمنت راؤ نے رکن اسمبلی جگا ریڈی کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ کانگریس میں ٹی آر ایس کے کو ورٹ موجود ہیں۔ کے سی آر اور جگن موہن ریڈی کی تائید کرنے والے قائدین کا پارٹی میں غلبہ ہوچکا ہے ۔ انہوں نے حقیقی کانگریسی قائدین کی معطلی ختم کرنے کیلئے پارٹی قیادت کو چار دن کا وقت دیا اور کہا کہ پارٹی کے دیگر قائدین بھی دلبرداشتہ ہوکر استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ ٹی آر ایس کے کو ورٹ غلبہ حاصل کرتے ہوئے کانگریس کو حقیقی قائدین سے خالی کرنا چاہتے ہیں اور وہ ان افراد کا مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکنوں سے ناانصافیوں کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی ۔