کانگریس قائد پی سدھاکر ریڈی بی جے پی میں شامل ،وزیر اعظم سے ملاقات، پارٹی اور قیادت پر اُصولوں سے انحراف کا الزام

حیدرآباد۔/31 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کو ایک اور دھکا لگا جب اُس کے سینئر قائد اور سابق رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے پارٹی سے استعفی دے کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ سدھاکر ریڈی جو اے آئی سی سی کے رکن اور سابق اے آئی سی سی سکریٹری ہیں اُن کی کونسل میں میعاد دو دن قبل ہی ختم ہوئی تھی۔ وہ حلقہ لوک سبھا کھمم سے پارٹی ٹکٹ کے خواہاں تھے لیکن رینوکا چودھری کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔ اس سے ناراض ہوکر سدھاکر ریڈی نے استعفی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے راہول گاندھی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ٹکٹوں کی تقسیم میں بے قاعدگیوں اور کروڑہا روپئے طلب کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اب اپنے اُصولوں پر قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کانگریس سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا اور گزشتہ 40 برسوں کے دوران مختلف عہدوں پر خدمات انجام دی۔ زمانہ طالب علمی سے ہی وہ کانگریس سے وابستہ رہے۔ سدھاکر ریڈی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کانگریس نے اپنی روایات اور اقدار کو فراموش کردیا ہے اور ٹکٹوں کے الاٹمنٹ میں دولت کا اثر دیکھا جارہا ہے چاہے وہ اسمبلی، کونسل یا پھر لوک سبھا انتخابات کے ٹکٹ ہوں۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پارٹی ٹکٹ کیلئے کروڑہا روپئے طلب کئے جارہے ہیں۔ کانگریس کے ٹکٹوں کی تقسیم کو تجارتی طرز پر بنائے جانے سے وہ پارٹی چھوڑ نے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے پارٹی کی ریاستی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے بارہا حقیقی صورتحال سے ہائی کمان کو واقف کرایا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے پارٹی اور اس کے اہم قائدین کے رویہ سے ناراضگی کا اظہار کیا اور دہشت گردی، قومی سلامتی جیسے مسائل پر پارٹی کے غیر واضح موقف پر تنقید کی اور کہا کہ اس سے پارٹی کا امیج متاثر ہوا ہے۔ چونکہ پارٹی عوام کے جذبات اور احساسات کو سمجھنے میں ناکام ہوچکی ہے لہذا وہ کانگریس میں برقراری کے حق میں نہیں۔