کانگریس اور بی جے پی سے عوامی مسائل پر تائید کی اپیل

عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی ونود کمار بِنّی کا بیان، سابق بی جے پی رکن اسمبلی کی شمولیت
غازی آباد ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی اسمبلی میں کل خط اعتماد پر رائے دہی سے قبل عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی ونود کمار بِنّی نے آج کہاکہ بی جے پی اور کانگریس کو عوام سے متعلق مسائل پر حکومت کی تائید کرنی چاہئے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام سے متعلق کئی اسکیمات ہیں جن پر ہنوز عمل آوری باقی ہے۔ ہم نے کانگریس اور بی جے پی دونوں سے ہماری تائید کی خواہش کی ہے تاکہ ہم عوام سے متعلق تیقنات کی تکمیل کرسکیں۔ بِنّی نے کہاکہ کجریوال کے حلق میں انفیکشن ہوگیا ہے اور اُنھیں آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اِس کے باوجود وہ آج دہلی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وہ قانون ساز اسمبلی کے لئے اپنی قیامگاہ سے دوپہر ایک بجے روانہ ہوں گے۔ کجریوال کی قیامگاہ کے روبرو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے قائد سنجے سنگھ نے کہاکہ 18 مسائل کو ذہن نشین رکھتے ہوئے دہلی میں حکومت قائم کی گئی ہے۔

اگر پارٹی کو خط اعتماد حاصل ہوجائے تو کجریوال زیرقیادت حکومت اِن مسائل کی یکسوئی کی کوشش کرے گی۔ حکومت چلانے کے لئے عام آدمی پارٹی کے پاس کیا صرف 24 گھنٹے باقی ہیں، اِس سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ کل خط اعتماد پر رائے دہی کے دوران کیا ہوگا، کوئی نہیں کہہ سکتا۔ دہلی اسمبلی کا پہلا اجلاس آج شروع ہورہا ہے اور 7 جنوری تک جاری رہے گا جس کے دوران کجریوال حکومت ایوان اسمبلی میں خط اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ 70 رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کے 28 ارکان ہیں۔ اکثریت کے لئے 8 مزید ارکان کی ضرورت ہے۔ عام آدمی پارٹی کو کانگریس کے 8 ارکان کی تائید حاصل ہے۔ اِس طرح وہ سادہ اکثریت حاصل کرسکتی ہے۔ بی جے پی کے 31 اور اُس کی حلیف اکالی دل کی ایک نشست ہے۔ عام آدمی پارٹی کے پہلی بار رکن اسمبلی بننے والے ایم ایس دھیر کو اسپیکر کے عہدہ کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ سینئر کانگریس قائد متین احمد عارضی اسپیکر ہوں گے جو تقریب حلف برداری کی صدارت کریں گے اور اسپیکر کے انتخاب کا انعقاد کریں گے۔

دریں اثناء احمدآباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی کانو قیصریہ جنھوں نے ہیرما کے سمنٹ کارخانے کے خلاف اپنے حلقہ اسمبلی میں احتجاج کی قیادت کی تھی، آج عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ قومی رکن عاملہ دنیش واگھیلا کی موجودگی میں اُنھوں نے عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 2012 ء کے اسمبلی انتخابات میں سدبھاؤنا منچ کے پرچم تلے انتخابات میں حصہ لے کر ناکام رہ چکے ہیں۔ ضلع کلکٹریٹ پر عام آدمی پارٹی میں اُن کی شمولیت کے وقت پارٹی کارکن اور حامی موجود تھے۔ اِس سوال پر کہ کیا وہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مودی کے خلاف امیدوار ہوں گے، کلساریا نے کہاکہ اِس کے بارے میں اُسی وقت فیصلہ کیا جائے گا جب انتخابات منعقد ہوں گے۔ وہ کس کے خلاف امیدوار ہوں گے اِس کا فیصلہ پارٹی کرے گی اور وہ اُس کی تعمیل کریں گے۔ اُن کے حامی جھاڑو لہرا رہے تھے اور عام آدمی زندہ باد کے نعرے لگارہے تھے۔ پیشہ کے اعتبار سے کلساریا ماہر امراض نسوان ہیں۔اُنھوں نے مزاحیہ انداز میں اعتراف کیاکہ وہ عام آدمی پارٹی میں شمولیت سے قبل کانگریس میں شمولیت پر غور کررہے تھے کیونکہ کوئی دوسرا متبادل اُن کے سامنے نہیں تھا لیکن اُنھیں احساس ہے کہ اگر وہ ایسا کرتے تو وہ ایک غلطی ہوتی۔