کامیابی خود بخود دولت کھینچ لاتی ہے مونی رائے

عام لڑکیوں کے ناک و نقشہ والی مونی رائے کو اس لئے بھی قسمت کی دھنی کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے بہت کم وقت میں چھوٹے پردے سے بڑے پردے تک کا کامیاب سفر طے کرلیا ہے۔ گاندھی کا لونی کوچ بہار ویسٹ بنگال کی 32 سالہ مونی رائے نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی مقام سے ہی حاصل کی۔ پھر وہ دلی آگئیں اور انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونکیشن کی ڈگری حاصل کی ان کے دادا شیکھر چندر رائے اور والدہ مکتی کا تھیٹر سے تعلق تھا، لیکن والد کوچ بہار ضلع پریشد میں سپرنٹنڈنٹ تھے۔ مونی رائے نے فلموں میں قسمت آزمائی کے لئے دلی سے ممبئی کا رخ کیا۔ ابتدائی طور پر انہیں چھوٹے موٹے کام ملنے لگے۔ 2004 میں آئی فلم ’’رن‘‘ میں انہیں بیک گراؤنڈ ڈانسر کے طور پر دیکھا گیا، لیکن 2007 میں انہیں ایکتا کپور کے سیریل ’’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘‘ میں پلکٹ سمراٹ کے مقابل کرشنا تلسی کا رول نبھانے کا موقع ملا پھر مونی نے ذرانچ کے دکھا میں حصہ لیا اور کرشمہ تنا اور جنیفر وینگٹ کے ساتھ اس مقابلہ کو جیت لیا۔ اس کے بعد انہیں کام ملنا شروع ہوا اور انہوں نے کستوری، پتی پتنی اور وہ، دو سہلیاں جیسے ٹی وی سیریلس کئے اس کے بعد انہیں ایک پنجابی فلم ہیرو ہٹلر ان لو میں کام کرنے کا موقع ملا۔ سال 2011 اور 12 میں انہوں نے دیووں کے دیومہادیو جیسے متھیالوجیکل سیریل میں کام کیا پھر انہوں نے لائف اوکے کے جنوں، ایسی نفرت تو کیسا عشق کیا مونی رائے اس طرح مسلسل مصروف رہیں۔ انہوں نے جھلک دکھلا جا کے ساتویں سیزن میں حصہ لیا اور فینالے کی فہرست میں شامل رہیں، لیکن 2015 میں جب انہوں نے یکتا کپور کے سوپر نیچرل سیریل ناگن میں شیوانیاکا رول کرنا شروع کیا تو سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ انہوں نے ناگن کے دوسرے سیزن میں ڈبل رول بھی کامیابی سے نبھایا۔ انہوں نے ایکٹنگ اور پرفارمینس کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور تم بن2 میں ایک آئٹم ڈانس کیا۔ اس کے بعد انہیں پہلی بار ریما کاگتی کے ڈئرکشن میں بنی فلم گولڈ میں اکشے کمار کے مقابل ہیروئین کا رول ملا۔ بالی ووڈ میں سلمان خان کی منظور نظر کہی جانے والی مونی رائے کے حالیہ دیئے ایک انٹرویو کا خلاصہ یہاں پیش ہے۔
س : گولڈ آپ کے کیریئر کی پہلی فلم ہے اس فلم اور آپ کے کردار کے بارے میں بتائیے؟
ج : گولڈ ملک کو آزادی ملنے کے بعد 1948 میں ملک نے جب پہلی بار اولمپک گولڈ میڈل جیتا یہ اسی کی کہانی ہے۔ یہ ایک تاریخی اسپورٹس ڈرامہ فلم ہے جسے ریما کاگتی نے بڑے ہی اچھے ڈھنگ سے ڈائرکٹ کیا ہے جبکہ فرحان اختر اور رتیش سدھوانی اس کے پروڈیوسر ہیں۔ فلم اچھی بنی ہے۔ لوگ پسند کررہے ہیں۔ یہ میرے کیریئر کی پہلی فلم ہے جس میں مجھے بالی ووڈ کے کامیاب اداکار اکشے کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ فلم میں کنال کپور، ونیت کمار، سنگھ، امیت سادھ کے بھی اہم کردار ہے۔
س : آپ چھوٹے پردے کی ایسی ناگن رہیں جس سے سب کو پیار ہوگیا؟
ج : ہاں لوگ ایسا کہتے ہیں کہ انہوں نے اتنی خوبصورت ناگن اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ اس لئے وہ مجھ سے پیار کرنے لگے ہیں چاہتی ہوں کہ لوگوںکا پیار میرے ساتھ ہمیشہ باقی رہے۔
س : کیا آپ خود ایکٹنگ کی دنیا میں آنا چاہتی تھیں یا آپ کا فلموں اور سیریلس میں داخلہ ایک اتفاق ہے؟
ج : دراصل میرے والدین مجھے ایک جرنلسٹ بنانا چاہتے تھے اس لئے میں نے ماس کمیونکیشن سے گریجویشن کیا۔ پڑھائی میں ویسے میں کچھ غیر معمولی نہیں تھی میں ایک اوسط طالبہ تھی ایکٹنگ سے دور دور تک میرا ناطہ نہیں تھا، لیکن ہاں میں بچپن سے ہی اچھی ڈانسر رہی ہوں۔ میرے اسی ٹیلنٹ کو دیکھ کر میرے والدین نے مجھے کتھک سیکھنے کی اجازت دی۔ مجھے کتھک کا ایسا جنون سوار ہوا کہ میں نے کتھک میں ماسٹرس کرلیا۔ میں نے کافی ویسٹرن کلاسیس بھی جوائن کئے اس کے بعد میں نے اپنا پورٹفولیو بناکر ایکتا کپور کو اپنا آڈیشن دیا اور مجھے منتخب کرلیاگیا اور میں نے کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی میں تلسی کی بیٹی کا رول ادا کیا، لیکن میرے کیریئر کا ٹرنگ پوائنٹ دیووں کے دیو مہادیو سیریل تھا پھر میں ریالٹی شوز میں حصہ لیتی رہی۔ مجھے سب سے زیادہ فیم ایکتا کپور کے سیریل ناگن سے ملا جس میں شونیا کے کردار نے مجھے ہر گھر کا حصہ بنا دیا۔
س : آپ کو گولڈ کیسے ملی؟
ج : فلم میں ریما کاگتی کو ایک چھوٹے سے گاوں کی لڑکی کے کردار کے لئے نئے چہرے کی ضرورت تھی انہوں نے اس رول کے لئے مجھے بلایا ۔ میں نے ان کے ساتھ کام کرنے کی رضامندی ظاہر کی اس طرح میں اس فلم کا حصہ بن گئی۔
س : آپ کے اور گوروچوپڑہ کے افیر کے بارے میں بھی کافی خبریں آتی رہی ہیں؟
ج : گورو میرا اچھا دوست تھا ہم اکثر تقاریب اور پروگرامس میں ایک ساتھ جایا کرتے تھے۔ ہم نے اپنی دوستی کو کبھی کسی سے نہیں چھپایا۔ ہم نے ایک ریالٹی شو میں بھی ایک ساتھ حصہ لیا۔
س : فی الحال گولڈ کے بعد آپ کونسی فلمیں کررہے ہیں؟
ج : میں ایان مکرجی کی فلم برہمااسترا کررہی ہوں۔ اس فلم میں مجھے امیتابھ بچن جی رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہے جو اگلے سال ریلیز ہوگی۔ ایک فلم رومیو اکبر والٹر میں مجھے جان ابراہام کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس کے علاوہ میں راجکمار راوکے ساتھ میڈ ان چینا بھی کررہی ہوں۔ میں امید کرتی ہوں کہ لوگ گولڈ میں میرے کام کو پسند کرے اور میں نے اس فلم میں اپنے کردار کے لئے سخت محنت کی ہے۔
س : کس طرح کی فلمیں کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں؟
ج : اتنے بڑے مواقع قسمت سے ہی آتے ہیں میں انہیں گنوانا نہیں چاہتی ویسے تو میں ہر طرح کی فلمیں کرنا چاہتی ہوں، لیکن میرا انتخاب مختلف موضوعات کی فلمیں ہوں گی۔ میری ترجیح نیا سبجکٹ اور میرا دمدار کردار ہوگا۔ مجھے فلم کے بینر، پروڈیوسر اور ڈائرکٹر سے نہیں ہوگا میں پیسہ کو بھی ترجیح نہیں دوں گی کامیابی خود بخود دولت کھینچ لاتی ہے مجھے اس کی فکر نہیں ہے۔
س : بالی ووڈ کے کن اداکاروں کے ساتھ آپ کام کرنا چاہیں گی؟
ج : میری شروعات اکشے کمار کے ساتھ ہوئی ہے پھر رنبیر کپور اب جان ابراہام اور پھر راجکمار راو کے ساتھ کام کروں گی۔ بالی ووڈ کی ایسی کونسی اداکارہ ہوگی جو خان اسٹارس کے ساتھ کام کرنے کی خواہش نہ رکھتی ہو میں سلمان، عامر اور شاہ رخ خان کے ساتھ بھی فلمیں کرنا چاہتی ہوں۔
س : کیا فلموں کے ساتھ ساتھ آپ ٹی وی سیریلس بھی کریں گی؟
ج : میں چھوٹے پردے کو چھوڑنا نہیں چاہتی لیکن فلموں میں مصروف ہو جاوں تو سیریلس کو وقت نہیں دے سکوں گی ایسے میں میں اپنے کام سے انصاف نہیں کر پاوں گی۔ وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے میں کسی ایک کشتی میں ہی سوار ہونا چاہتی ہوں۔