کئی حملوں کے باوجووزیراعظم عراق کی انتخابی کامیابی یقینی

بغداد۔30اپریل( سیاست ڈاٹ کام ) عسکریت پسندوں کے رائے دہی کو روکنے کیلئے کئی حملوں کے باوجود امریکی فوج کے تخلیہ کے بعد عراق میں آج ملک گیر سطح پر پارلیمانی انتخابات منعقد کئے گئے۔ علی الصبح سے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مراکز رائے دہی پر قطاریں دیکھی گئیں ۔ بعدازاں رائے دہندوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ۔ بلکہ دوپہر تک اس میں مزید تیزی آگئی ۔ عراقیوں کو حکومت سے کئی شکایات ہیں جن میں ناقص عوامی خدمات سے لیکر اعلیٰ سطحی کرپشن اور بیروزگار کی بلند سطح شامل ہیں ۔ وزیراعظم نوری المالکی نے جو تیسری میعاد کیلئے مقابلہ کررہے ہیں اپنی ایک ماہ طویل انتخابی مہم میں تمام شکایات کی یکسوئی کا تیقن دیا ۔ کثیر تعداد میں رائے دہی سے وزیراعظم کے حوصلے بلند ہیں اور انہوں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر انتخابات میں کامیابی حاصل کرلیں گے ۔ یہ کامیابی گذشتہ انتخابات کی بہ نسبت بہتر ہوگی

۔انہوں نے قومی ‘ اتحادی حکومت قائم کرنے کے بجائے سیاسی اکثریت حاصل کرنے کو ترجیح دی ہے ۔ انہوں نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ اس بار بھی کامیابی یقینی ہے ۔ تاہم وہ کامیابی کی سطح کے منتظر ہیں ۔ سیاسی پارٹیوں نے انتخابی مہم کے دوران جلوس نکالے اور ٹی وی پر امیدواروں کے مباحثہ کئے گئے ۔ فرقہ واریت اور رنگ ونسل و قبیلے کی بنیاد پر ووٹ کی اپیل کی گئی ۔

سیاسی اور سماجی مسائل کو نظرانداز کیا گیا ۔ تجزیہ نگاروں نے اندیشہ ظاہر کئے ہیں کہ رائے دہندے عسکریت پسندوں کا نشانہ بننے کے بجائے رائے دہی سے گریز کو ترجیح دیں گے ۔ تازہ حملوں میں دو خواتین ہلاک اور دیگر دو افراد زخمی ہوچکے ہیں ۔رائے دہی آغازکے کچھ ہی دیر بعد یہ حملہ کیا گیا تھا ۔ صیانتی عہدیداروں نے 40سے زیادہ مارٹر حملوں اور دستی بموں کے دھماکوں کے علاوہ لب سڑک بم دھماکوں کی اطلاع بھی دی ہے جو شمالی اور مغربی عراق کے مراکز رائے دہی کے قریب ہوئے۔کئی عراقیوں نے کہا کہ وہ بے چینی کے باوجود حق رائے دہی کا ضرور استعمال کریںگے تاکہ آئندہ نسل کیلئے ملک میں تبدیلی لاسکے ۔ رائے دہندوں نے کہا کہ اگر وہ ووٹ دینے نہ آئیں تو یہی قیادت دوبارہ برسراقتدار آجائے گی ۔ جاریہ ماہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں عوام کو رائے دہی سے روکنے کیلئے 750افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ بے چینی اور فرقہ وارانہ تشدد عروج پر پہنچ چکا ہے ۔