ڈی سرینواس کے خلاف تادیبی کارروائی کی تیاری،چیف منسٹر کی قائدین سے مشاورت، کویتا کا کارروائی کیلئے اصرار

حیدرآباد۔ 29 جون (سیاست نیوز) رکن راجیہ سبھا ڈی سرینواس کے خلاف تادیبی کارروائی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کویتا اور نظام آباد ضلع کے عوامی نمائندوں کی جانب سے ڈی سرینواس کے خلاف کی گئی شکایت کا چیف منسٹر کے سی آر نے سختی سے نوٹ لیا ہے۔ دختر کی جانب سے کی گئی شکایت اور تادیبی کارروائی کے مطالبہ کے بعد چیف منسٹر کے موقف میں تبدیلی آئی اور انہوں نے ڈی سرینواس کو ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ کویتا اور عوامی نمائندوں کی جانب سے کے سی آر کو مکتوب روانہ کرنے کے بعد ڈی سرینواس نے چیف منسٹر کے دفتر سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔ ابتداء میں انہیں بتایا گیا کہ شام 6 بجے وہ ملاقات کرسکتے ہیں۔ تاہم بعد میں ملاقات کی توثیق نہیں کی گئی اور ڈی سرینواس چیف منسٹر کے دفتر سے فون کا انتظار کرتے رہ گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کویتا نے اپنے والد کو یہ باور کرایا ہے کہ اگر ڈی سرینواس کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ضلع نظام آباد میں ان کا امیج متاثر ہوگا۔ کویتا جو نظام آباد پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کرتی ہیں، ان کے ہمراہ تمام ارکان اسمبلی اور کونسل نے ڈی سرینواس پر الزام عائد کیا کہ وہ مخالف پارٹی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے ڈی سرینواس کی معطلی یا پھر انہیں پارٹی سے خارج کرنے کے سلسلہ میں سینئر قائدین سے مشاورت کا آغاز کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دہلی میں قیام کے دوران ڈی سرینواس نے کانگریس کے اعلی قائدین سے ملاقات کی تھی۔ صدر پردیش کانگریس کے عہدے پر فائز رہے ڈی سرینواس کے کانگریس پارٹی سے گہرے روابط ہیں۔ گزشتہ چند دن سے وہ دہلی میں مقیم تھے۔ کانگریس قائدین سے ملاقات کی اطلاعات کے بعد کویتا نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا۔ ٹی آر ایس قائدین کا کہنا ہے کہ کویتا کی شکایت کے بعد ڈی سرینواس کے لیے پارٹی میں برقراری مشکل ہوچکی ہے۔ ڈی سرینواس کے ایک فرزند ڈی اروند بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں اور وہ آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی ٹکٹ پر لوک سبھا حلقہ نظام آباد سے مقابلہ کی تیاری کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فرزند کو ڈی سرینواس کی مکمل تائید حاصل ہے۔ تاہم ڈی سرینواس نے مخالف پارٹی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ چیف منسٹر سے ملاقات کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ڈی سرینواس نے اپنے حامیوں سے مشاورت کی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ سیاسی حلقوں میں یہ اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ ٹی آر ایس سے معطلی یا اخراج کی صورت میں ڈی سرینواس دوبارہ کانگریس میں شامل ہوجائیں گے۔