ڈبے کے دودھ کی ملائی صحت بخش نہیں ہوتی

جالندھر۔/11مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) جب نوزائیدہ بچوں کو ماں کے دودھ میں کمی کی وجہ سے ڈبے کا یا پاؤڈر کا دودھ پلایا جاتا ہے تو خاندان کے بزرگ حضرات بہت واویلا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ڈبے کے دودھ سے بچے کو دست و قئے شروع ہوسکتے ہیں اور اس کا ہاضمہ خراب ہوسکتا ہے۔ بزرگوں کے اس قول سے صد فیصد انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔ بچوں کی صحت پر رائے زنی کرنے والے شاید یہ فراموش کرجاتے ہیں کہ بالغ حضرات بھی اگر ڈبے کا یا پاؤڈر کا دودھ استعمال کرتے ہیں تو لا محالہ انھیں دودھ پر جمی بالائی کا بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔

ضروری نہیں کہ ڈبے کے دودھ پر جمی بالائی یا ملائی استعمال بھی کی جائے لیکن جو حضرات یہ سمجھ کر بالائی کا استعمال کرتے ہیں کہ اس سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، وہ غلطی پر ہیں۔ ڈبے یا پاؤڈر کے دودھ پر جمی ملائی میں چکنائی نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ صحت کیلئے فائدہ مند ہوتی ہے۔ لہذا کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ گائے یا بھینس کا دودھ استعمال کریں اور اس بات کو مدنظر رکھیں کہ دودھ پر جمی ملائی کو محفوظ کرلیں کیونکہ اس سے گھی بھی نکالا جاسکتا ہے اور چہرہ کی شادابی کو برقرار رکھنے کیلئے اسے فاؤنڈیشن کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈبے کے دودھ کی ملائی سے ہم اصلی گھی تیار نہیں کرسکتے اور اگر تیار کرلیا تو اس میں غذائیت نہیں ہوگی۔ ملائی نہ صرف لسی، کھیر اور دیگر میٹھوں میں استعمال ہوتی ہے بلکہ مختلف ڈشس تیار کرنے میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں سب سے زیادہ مقبول ڈش ملائی کوفتہ کی ہے۔