ڈاکٹر فاروق شکیل ’’کل ہم نہ ہوں گے‘‘

دیارِ رحمت کا مسافر
سید جنیدؔ حسینی
اجمالی تعارف :
نام : سید جلال الدین حسینی، قلمی نام : سید جنیدؔ حسینی، پیدائش : 25 نومبر 1954ء ، تعلیم : ایم اے (اردو) ، پی جی ڈپلوما ان ماس کمیونکیشن ، کتابیں : ’’لمعۂ نور‘‘ (نعتیہ مجموعہ) ، ’’اقرائ‘‘ (نعتیہ مجموعہ)
سید جنیدؔ حسینی کی نعت گوئی خون کی تاثیر ہے ۔ ان کے والد محترم سید سعید الدین حسینی سیدؔ بھی ممتاز نعت گو شاعر تھے جن کے تین مجموعہ ہائے کلام (1 ’’سرور عالم‘‘ (2 خسرو خوباں‘‘ اور (3 جان دو عالم شائع ہوچکے ہیں۔ سید جنید حسینی نے جب سے ہوش سنبھالا ہے ، اپنے گھر میں مذہبی ماحول کو پایا اور رسول کریمؐ کی محبت سے سرشار اپنے والد محترم کی نعتوں نے ان کے دل میں بھی رسول کریمؐ کی محبت کو بھردیا۔ خون کی تاثیر رنگ لائی اور سید جنید حسینی بھی نعت گو شاعر بن گئے۔ حضرت خواجہ شوقؔ کے آگے زانوئے ادب تہہ کیا اور اپنی فکر کو سنوارا۔ سید جنید حسینی کو سرورؐ کائنات سے اس قدر والہانہ محبت ہے کہ ان کے ذہن و دل آٹھوں پہر محبت کے نشے سے سرشار رہتے ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد کی ایک قدیم بزم ، بزم عالم جو کچھ وجوہات کی بناء پر چند سال سے خاموش تھی پھر سے احیاء کیا اور ہر ماہ پابندی سے اپنے گھر ’’ایوانِ نعت‘‘ میں نعتیہ مشاعرے منعقد کر رہے ہیں۔ ان کی نعتوں میں جذبوں کی شدت ، نبی کریمﷺ سے والہانہ عقیدت و محبت سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مارتی ہیں۔
منتخب اشعار :
ملی ہے نعمتِ عظمیٰ مرے اسلاف سے مجھکو
ہمیشہ ذہن و دل میں نعتیہ اشعار ہوتے ہیں
مرے اسلاف سے نسبت مری ہے اس قدر محکم
یہ نعتیں آرہی ہیں، آج بھی سینے سے سینے میں
ڈوبا رہتا ہوں میں رحمت کے سمندر میں جنیدؔ
کیا ڈبوئے گا زمانے کا طلاطم مجھ کو
ذکرِ رسولؐ جب سے بنا میری زندگی
فضل و کرم کے رستے ہیں شام و سحر کھلے
سرکارؐ کی الفت سے روشن ہے مرا سینہ
کیونکر نہ مرے دل میں رہیں سبز جالے
شاہؐ طیبہ سے غلامی کا جو رشتہ ہوگیا
دو جہاں میرے ہوئے اللہ میرا ہوگیا
قدموں میں شاہِ دیںؐ کے ملے گی جگہ جنیدؔ
مل جائے گا صلہ مجھے آقا کی چاہ کا
نبیؐ کے عشق کی دولت ہے میرے سینے میں
ملی ہے مجھ کو وہ دولت جسے زوال نہیں
حب رسولؐ پاک سلامت رہے جنید
پروا نہیں ہے اس کے سوا جو گیا گیا
نبیؐ کی یاد کو دل سے جدا نہیں کرتے
قسم خدا کی ہم ایسی خطا نہیں کرتے
تیری رگوں میں خونِ حسینی ہے ائے جنیدؔ
تو بھی خدا کی راہ پہ چل کر شہید ہو
بیمارِ نبیؐ ہوں نہ دعا دے نہ دوا دے
مجھ کو مرے سرکارؐ کے دامن کی ہوا دے
در رسولؐ یہ میں نے بھی دن گزارے ہیں
مگر یہ دل ہے کہ بھرتا نہیں ہے کیا کیجئے
مرے رب نے مجھ پہ کرم کیا مجھے خاکِ پائے نبیؐ جودی
میں بس ایک ذرہ حقیر تھا مجھے آفتاب بنادیا
کونین میں ہے لاکھ سہاروں کا سہارا
سرکارؐ ہمارے ہیں تو سب کچھ ہے ہمارا
رسول اللہ کی آمد نے دنیا ہی بدل ڈالی
سوا اُن کے کسے میں رحمتوں کا سلسلہ لکھوں
ہمیشہ نعت لکھ لکھ کر جنیدؔ اُس نور پیکر کی
گزاری عمر ساری رحمتوں کے درمیاں میں نے
نعت
الفت شہؐ ہدیٰ کی گنوائی نہ جائے گی
دولت یہ بے بہا ہے لُٹائی نہ جائے گی
خود کو بھلائے بیٹھے ہیں ہر چند ہم مگر
دل سے نبیؐ کی یاد بھلائی نہ جائے گی
جس دل میں یادِ سرورِؐ عالم کا ہو گزر
سینے میں اُس کے کوئی برائی نہ جائے گی
وردِ درود پاک کرو صدقِ دل کے ساتھ
دل سے کبھی تمہارے صفائی نہ جائے گی
عشقِ رسولؐ پاک جسے ہوگیا نصیب
دنیا کی چاہ اُس میں سمائی نہ جائے گی
اللہ رے حرارتِ عشق شہؐ ہدیٰ
یہ آگ لگ گئی تو بجھائی نہ جائے گی
وابستہ ہوں میں دامنِ رحمت سے ائے جنیدؔ
نسبت مری نبیؐ سے چھڑائی نہ جائے گی