ڈاکٹر غوث الدین کا انتقال

حیدرآباد۔/31اکٹوبر، ( سیاست نیوز) یہ خبر افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ یونانی طبیب ڈاکٹر سید غوث الدین سابق مشیر یونانی حکومت آندھرا پردیش کا منگل کی اولین ساعتوں میں طویل علالت کے بعد 68 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ نماز جنازہ آج ہی بعد نماز عصر مسجد صحیفہ اعظم پورہ میں ادا کی گئی اور تدفین آبائی قبرستان واقع دبیر پورہ میں عمل میں آئی۔ مرحوم کی سماجی اور طبی سرگرمیاں ناقابل فراموش ہیں۔ وہ 1995 ء سے ادارہ ’سیاست‘ کی سرگرمیوں سے وابستہ تھے۔ اُسی سال بی یو ایم ایس میں داخلوں کیلئے اسوقت کی تلگودیشم پارٹی کی حکومت نے انگریزی کو لازمی قرار دیا تھا جس کی وجہ سے داخلوں میں کافی مشکلات درپیش تھیں مگر سید غوث الدین نے ایڈیٹر روز نامہ ’سیاست‘ جناب زاہد علی خاں کے تعاون سے اسوقت کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے بی یو ایم ایس طلبہ کو راحت دلائی تھی۔ اس کے بعد سے مسلسل ادارہ ’سیاستسید غوث الدین کی نگرانی میں بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی تربیتی کلاسیس کا انعقاد عمل میں لاتارہا۔ بعد ازاں ادارہ سیاست کی مختلف دیگر سرگرمیوں میں بھی سید غوث الدین کا نمایاں رول رہا جیسے کیرو پراکٹک کی شروعات، مفت حجامہ کیمپ۔ پچھلے کئی سال سے وہ احاطہ دفتر سیاست میں واقع ایس جے ایجنسیز میں بطور یونانی کنسلٹنٹ لوگوں کی مفت تشخیص کا کام کررہے تھے۔ وہ آل انڈیا طبی کانفرنس کے موجودہ صدر بھی تھے۔ اس کے علاوہ ہفتہ واری یونانی طب کے ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔ یونانی طریقہ علاج کے فروغ میں انہوں نے بین ریاستی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر کانفرنس و دیگر پروگراموں کے کامیاب انعقاد میں بھی اپنا رول ادا کیا تھا۔ مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 2 فرزندان سید مظفر الدین خرم ، سید فصیح الدین اور ایک دختر شامل ہیں۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں پدم شری ایم اے وحید، جناب ظہیر الدین علی خاں، ڈاکٹر مشتاق ، ڈاکٹر جلیل حسین، ڈاکٹر منور کاظمی، حکیم یداللہ، حکیم سجاد، ڈاکٹر ابوالحسن اشرف کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔ فاتحہ سیوم جمعہ 2 نومبر کو بعد نماز عصر جامع مسجد محمدیہ، روبرو عظیم فہیم فنکشن ہال پیراماؤنٹ کالونی ٹولی چوکی میں مقرر ہے۔ مزید تفصیلات کیلئے 9177900599 پر ربط پیدا کرسکتے ہیں۔