ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری ماہر لسانیات نابغۂ عصر

پروفیسر ڈاکٹر سید جہانگیر نظامی
علم و دانش اور حکمت و بصیرت مومن کی متاع گم گشتہ ہے اسے جہاں ملے حاصل کرلینا ہی دانشمندی ہے۔ سرزمین جنوب اپنی مردم خیزی میں شیراز ہند سے کم نہیں۔ یہاں اساطین علم و ادب کے قافلے رواں دواں ہیں۔ 1857 ء کے بعد فارسی کی جگہ اردو نے لی، عربی بھی اسی کے شانہ بشانہ فروغ و ارتقاء کی منزلوں سے ہمکنار ہوتی رہی ۔ ملک کے طول و عرض میں عربی کی تعلیم و تفہیم کے حلقے سرگرم سفر رہے اور بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی علماء ادب نے اپنی تصنیفی تحقیقی تالیفی و تدریسی کاوشوں سے عربی زبان و ادب کی ایک معتبر اور مستند پہچان بنائی ۔ پروفیسر ڈاکٹر سید جہانگیر نظامی اردو کے علاوہ فروغ ادب عربی کا ایک معتبر بارونق چہرہ ہیں۔ پروفیسر صاحبہ نہ صرف عربی کے ایک ماہر معلم بلکہ عربی کے ایک قادر الکلام اور باکمال شاعر اور ماہر لسانیات تسلیم کئے جاچکے ہیں۔ پر وفیسر صاحب کا شمار عظیم المرتبت شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ پروفیسر صاحب کا مطالعہ غیر معمولی طور پر وسیع یعنی عربی ، اردو انگریزی تینوں زبانوں کی تحریریں ان کی نگاہ سے گزرتی رہتی تھیں۔ آپ کے والد بزرگوار کا اسم گرامی حضرت سید عبدالستار ہے ، آپ کی ولادت باسعادت لنگم پیٹ تعلقہ جڑچرلہ ضلع محبوب نگر میں 27 اکتوبر 1959 ء میں ہوئی ، آپ کی ابتدائی تعلیم مدرسہ مدینۃ العلوم محبوب نگر میں ہوئی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقبول و معروف دینی اقامتی دانشگاہ جامعہ نظامیہ میں شریک ہوکر 1984 ء میں دستار فضیلت و کامل تک کی باضابطہ تعلیم و تربیت حاصل کی اور امتیازی نشانات کے ساتھ کامیابی بھی حاصل کی ۔ جامعہ عثمانیہ سے ایم اے اور ایل ایل بی قانون کی بھی تعلیم حاصل کی ۔ ایفلو یونیورسٹی سے پی جی ٹی اور ایم فل کا مقالہ داخل کیا اور اعلیٰ درجہ سے کامیاب ہوئے۔ بعد ازاں عثمانیہ یونیور سٹی سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کیا ۔ بحیثیت مترجم عربی زبان و ادب و انگریزی کی حیثیت سے سعودی عرب روانہ ہوئے۔ اس کے بعد جامعہ نظامیہ میں بحیثیت نائب شیخ الادب العربی موقع نصیب ہوا پھر ایفلو یونیورسٹی میں تقرر ہوا ۔ یکم جنوری 2009 ء سے پروفیسر عربی ادب کے عہدہ پر ترقی ملی ۔ ممتاز عالم دین نہ صرف ہندوستان بلکہ عالم عرب میں عربی ادب کے میدانوں میں اپنی انتھک و نتیجہ خیز سرگر میوں کے لئے معروف ہیں اور آپ کی گرانقدر سرگرمیوں کو عزت و قدر و احترام کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے ۔ پروفیسر صاحب شعبہ میں اپنے تحت خلیجی ممالک سعودی عرب ، امارات ، کویت کے ادباء و شعر پر ریسرچ کروانے کی بناء ہندوستان میں بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ خلیجی عربی ادب متعارف ہوا۔ پروفیسر صاحب پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے سعودی عرب کے تنقیدی مطالعہ پر پی ایچ ڈی کی ڈگری پائی جس کو رابطہ عالم اسلام نے نہ صرف سراہا تھا بلکہ رابطہ کی لائبریری کیلئے نسخہ طلب کیا تھا ۔ پروفیسر صاحب کے تحت اب تک 20 سے زائد ریسرچ اسکالرس مختلف موضوعات پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے موضوعات پر مقالہ جات تحریر کئے اور مزید ریسرچ کر رہے ہیں۔ پروفیسر سید جہانگیر نظامی پہلی مرتبہ سعودی عرب کے ادب اور خلیج ممالک میں ہوئے موضوعات پر کامیاب سمینارس منعقد کرواچکے ہیں ، جنہیں سعودی سفارت خانہ نے خوب سراہا ۔ پروفیسر صاحب کی تصانیف کی تعداد بیس سے متجاوز ہے اور اب تک آپ 65 سے زائد بین الاقوامی اور قومی سمیناروں میں شریک ہوئے اور اپنے مقالات پیش کئے۔ نیز کئی سمیناروں میں جلسوں کی صدارت اور کلیدی خطبہ دے چکے ہیں ۔ آپ عربی زبان کے معروف شاعر بھی ہیں۔ آپ کا دیوان بنام الخواطر ہے ، کئی عرب اسکالرس آپ کے شاعری کے مداح ہیں ، آپ ہندوستان میں عربی زبان کو آسان سے آسان تر بنانے کیلئے کئی کارہائے نمایاں خدمات انجام دیئے ہیں۔ آپ 1992 ء سے عربی زبان تو عام کرنے صبح و شام کوشاں ہیں۔ اس غرض کیلئے آپ عربی زبان سب کیلئے کا سلسلہ شروع کئے ہیں، جس کے تحت انوارالعربیہ التطبیقیۃ حصہ اول ، دوم ، الحوار العربی حصہ اول ، القراء ۃ المرشدہ ، القصص الہندیہ الشعبیۃ العربیۃ ، الترجمۃ العلمیۃ و ا لقنیہ ، عربی ، انگریزی ، انگریزی ، عربی کے علاوہ تاریخ حیدرآباد بزبان عربی ، سیرت حضرت شیخ الاسلام والمسلمین عارف با اللہ امام الحافظ محمد انواراللہ فاروقی فضیلت جنگ علیہ الرحمۃ والرضوان بانی جامعہ نظامیہ بزبان عربی ، سیرت حضرت شاہ عبدالعزیزؒ بزبان عربی ، تاریخ ادبیات عربی زبان عدلی ، فنون ادب عربی ، مصری ادباء کے سیرت کی کتابوں کا تنقیدی جائزہ ، سعودی عرب کا تنقیدی جائزہ پر کتابیں ترتیب دیئے ہیں۔ آپ کے دیگر اہم کارناموں میں ہندوستان میں پہلی مرتبہ 2005 ء سے عربی ، اردو میں ایک پندرہ روزہ کی اشاعت ہے جس کو عرب و عجم کے علماء سفراء اور حکومتوں کی سرکردہ شخصیتیں جن میں قابل ذکر صدر جمہوریہ ہند ، نائب صدر جمہوریہ ہند نائب صدر راجیہ سبھا ، تقریباً تمام بڑے عرب ممالک کے معزز سفراء اور ہندوستانی معزز سفراء جو عالم عرب میں متعین ہیں ، کے علاوہ سرکردہ علماء عربی زبان و ادب نے خوب سراہا اور خراج تحسین ادا کیا ۔ نیز غیر معمولی کارنامہ جو آپ زر سے لکھے جانے کی قابل ہے ، وہ جامعہ الحرمین الشریفین کا قیام ہے جس کے تحت آپ معہد عبدالعزیز سعود البابطین برائے عربی زبان و ثقافت کے ذریعہ گیارہ ماہ کے ایک کورس کا آغاز فرمایا جس کے ذریعہ کورس کے اختتام سے قبل ہی طلبہ عربی زبان میں بولنے اور لکھنے کے قابل ہوگئے ۔ یہ کورس اپنے نصاب اور طریقہ تعلیم کے اعتبار سے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کورس ہے، جس نے نتائج کے اعتبار سے غیر معمولی مظاہر کیا ہے ۔نیز آپ نے اسلامی علوم کے نصاب اور تدریسمیں بھی غیر معمولی انقلاب لایا ۔ چنانچہ آپ نے معہد علوم القرآن اور معہد علوم الحدیث الشریف قائم کر کے اسلامی علوم کے نصاب میں تبدیلی لائی اور ان کا ذریعہ تعلیم عربی بنایا جو خود اپنی جگہ ایک نیا انوکھا اور منفرد نصاب ہے جس کو ازہر اور عالم عرب کے سرکردہ علماء اکرام نے خوب سراہا، علاوہ ازیں اس عرب زبان کے معہد سے فاروغ طلبہ کیلئے عربی زبان کے ذریعہ انگریزی زبان سکھانے کا کامیاب پروگرام ترتیب دیا جس کے ذریعہ طلبہ میں چار ہفتوں میں ایک صفحہ ترجمہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگئی ۔ علاوہ ازیں مختلف شعبہ جات یعنی جامعہ الحرمین الشریفین جس نے صرف گزشتہ چند برسوں میں ملت کو 30 حفاظ اور اتنی ہی مدت میں 21 حفاظ صحیحین شریفین (بخاری شریف و مسلم شریف) اور 125 سے زائد ماہرین عربی زبان 30 سے زائد ماہرین انگریزی زبان بذریعہ عربی 20 سے زائد ماہرین علوم بلاغت اور 10 سے زائد ماہرین علوم قرآن کریم دیئے ہیں۔ 2001 ء میں انگلش اینڈ فارن لینگویجس یونیورسٹی (ایفل) میں اعلیٰ عہدہ پر فائز تا حال اسی عہدہ پر اپنی خدمات جلیلہ انجام دے رہے ہیں، دیگر علمی خدمات میں آپ دوران خدمت جامعہ نظامیہ کے موقع پر المعہد الدین العربی میں استاذ رہے، آپ عربی اور اردو زبان میں جاری ہونے والے الحراء پندرہ روزہ اخبار کے مالک و ایڈیٹر ہیں۔ الاضواء المعہد الدینی العربی ، انوار نظامیہ سالنامہ جامعہ نظامیہ کے عربی ایڈیٹر رہے ہیں۔ المنتدی العربی جامعہ نظامیہ کے سابق معتمد بھی رہے ہیں۔ 125 سالہ جشن جامعہ نظامیہ کے کمیٹی کے سکریٹری بھی تھے ، مجمع اللفۃ العربیہ مکۃ المکرمہ سعودیہ عربیہ اور المجلس الدول للفۃ العربیہ بیروت ، لبنان کے رکن ہیں ۔ آپ کئی مرتبہ زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئے ہیں ۔