’’چین ۔ پاکستان دوستی دیگر ممالک کیلئے ایک مثال ‘‘

شاہ محمود قریشی ۔ سفیر پاکستان ویڈیو کانفرنسنگ ، CPEC پراجکٹس پاکستان کی کمزور معیشت کے ذمہ دار ، امریکہ کا ریمارک
اسلام آباد ۔31 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے پہلے دورۂ چین سے قبل ملک کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چہارشنبہ کو ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات دیگر ممالک کیلئے ایک مثال ہیں ۔ علاوہ ازیں چائنا ۔ پاکستان اکنامک کاریڈو (CPEC) پراجکٹس نے پاکستان اور چین کی دوستی کو ایک نئی جہت عطا کی ہے جس سے سماجی و معاشی ترقیات کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی ۔ عمران خان 2 تا 5 نومبر ایک پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے چین کا دورہ کریں گے جن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اُن کے ہمراہ ہوں گے ۔ یاد رہیکہ چین میں اس بات کیلئے کافی تجسس پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں قائم نئی حکومت چائنا۔ پاکستان اکنامک کاریڈو معاملہ سے کس طرح نمٹتی ہے جس پر 60 بلین ڈالرس کی لاگت آئیگی ۔ یاد رہے کہ چین میں یہ تجسس اس لئے پایا جاتا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے کئی پراجکٹس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ چین کے دورہ سے واپسی کے فوری بعد 7 نومبر کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے عہدیداروں کی پاکستان آمد ہورہی ہے تاکہ قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے پاکستان کو خطیر رقمی پیاکیج سے متعلق ضروری بات چیت کی جاسکے۔ وزیراعظم کے دورۂ چین کی تیاری کے سلسلہ میں شاہ محمود قریشی بیجنگ میں متعینہ پاکستانی سفیر مسعود خالد کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنسنگ بھی کی۔ پاکستان اور چین ایک دوسرے کو ’’موسم کا دوست‘‘ تصور کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں دونوں ایک دوسرے کے پڑوسی بھی ہیں اور ترقیاتی شراکت دار بھی۔ زمانہ کے سردو گرم نے چین اور پاکستان کی دوستی کو متاثر نہیں کیا چاہے ملکی سطح پر پاکستان اور چین میں تبدیلیاں ہوئی ہوں یا بین الاقوامی سطح پر ، کسی بھی صورتحال سے دونوں ممالک کی دوستی پر کوئی آنچ نہیں آئی ۔ شاید اسی لئے پاکستان اور چین کی دوستی کو دیگر ممالک کیلئے ایک مثال کے طورپر پیش کیا جاتا ہے ۔ مسٹر قریشی نے کہاکہ سی پی ای سی پراجکٹس سے دونوں ممالک کے تعلق کو مستحکم کرنے میں اہم رول ادا کیا ۔ دونوں ہی ممالک کے قائدین نے سی پی ای سی کی لانچنگ میں غیرمعمولی دلچسپی کا اظہار کیا ہے لہذا اب ان پراجکٹس کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ چین میں بھی انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے جو چین کے انٹیشٹیو بیلٹ اینڈ روڈ سے بھی مربوط ہے جسے چین اپنا انتہائی اہم انفراسٹرکچر تصور کرتا ہے ۔ دوسری طرف امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کمزور معیشت کیلئے سی پی ای سی جیسے خطیر رقمی پراجکٹس ذمہ دار ہیں۔