چین سے ایغور مسلمانوں کو رہا کرنے اقوام متحدہ کا مطالبہ

جنیوا، 31 اگست (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین نے چین سے مطالبہ کیا ہیکہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے نام پر پھر سے تعلیمی کیمپو ں میں حراست میں رکھے گئے ایغور مسلمانوں کو فوراََ رہا کرے ۔اقوام متحدہ کی نسلی امتیاز کا پتہ لگانے سے متعلق کمیٹی کا جائزہ ہے کہ چین کے مغربی شنجیانگ صوبہ میں ایغور طبقہ کے تقریباََ دس لاکھ لوگوں کو ان کی مرضی کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے ۔چین کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ چین کے شنجیانگ صوبہ میں پالیسیوں کی نکتہ چینی کے پیچھے چین مخالف طاقتوں کا ہاتھ ہے ۔ سرکاری طورپر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ چین میں اس طرح کے حراستی مرکز کام کررہے ہیں۔چین نے کہا کہ شنجیانگ صوبہ اسلامی دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں کے سنگین خطرے کا سامنا کررہا ہے جو حملوں کو انجام دیکر اقلیتی ایغور مسلمانوں اور چین کی اکثریتی ہان کمیونٹی کے مابین کشیدگی پیدا کررہے ہیں۔ایغور مشرقی اور وسطی ایشیائی ممالک میں رہنے والا ترکی کا ایک کمیونٹی گروپ ہے ۔ چین کے مغربی شنجیانگ صوبہ میں اس کمیونٹی کی گنجان آبادی ہے ۔