چینائی اور بنگلور کے مقابلے کیساتھ آج آئی پی ایل 2019 کا آغاز

چینائی ۔ 22 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) انڈین پریمیئر لیگ کے 2019ء سیزن کا آغاز کل ہندوستانی ٹیم کے دو اہم سابق اور موجودہ کپتانوں کی ٹیم چینائی سوپرکنگس اور رائل چیلنجرس بنگلور کے درمیان افتتاحی مقابلہ سے ہورہا ہے۔ ایک جانب جہاں دھونی کی زیرقیادت چینائی کی ٹیم کے کھلاڑی 30 سال سے زیادہ عمر کے ہیں تو دوسری جانب ویراٹ کوہلی کی زیرقیادت بنگلور کی ٹیم آئی پی ایل کی سب سے زیادہ ناکام لیکن اسٹار کھلاڑیوں سے بھری پڑی ہے۔ چینائی کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کی عمر 37 سال ہے جن کے ہمراہ شین واٹسن 35 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ دیگر کھلاڑیوں میں دیون براوو 34 سال کے ہوچکے ہیں اسی طرح فاف ڈوپلیسی 33 سال کے ہوچکے ہیں۔ امباٹی رائیڈو اور کیدار جادھو بھی 30 کا ہندسہ عبور کرچکے ہیں۔ سریش رائنا 32 سال کے ہوچکے ہیں۔ ان کی ٹیم میں شامل 2 سینئر اسپنرس میں عمران طاہر 39 اور ہربھجن سنگھ 38 برس کے ہوچکے ہیں لیکن یہ کھلاڑی تنہا مقابلے کو اپنی ٹیم کے حق میں کرسکتے ہیں۔ چینائی کی ٹیم ٹورنمنٹ کی سب سے زیادہ استقلال کے ساتھ مظاہرے کرنے والی ٹیم ہے جیسا کہ یہ ہمیشہ ہی ٹورنمنٹ کی سرفہرست چار ٹیموں میں شامل رہی ہیں۔ چینائی سوپر کنگس جہاں تین مرتبہ کی چمپئن ہیں وہیں ویراٹ کوہلی کی قیادت میں موجود بنگلور کی ٹیم ٹورنمنٹ کی سب سے زیادہ اسٹار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم ہے لیکن یہ ایک مرتبہ بھی خطاب حاصل نہیں کر پائی ہے۔ چینائی کے بیٹسمین امباٹی رائیڈو اور آل راونڈر رویندر جڈیجہ بہتر مظاہروں کے ذریعہ ورلڈ کپ میں اپنے مقام کو مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہوں گے۔ آئی پی ایل میں شرکت کررہے کھلاڑیوں پر اپنی ٹیم کیلئے بہتر مظاہرہ کیلئے اس مرتبہ دوہرا دباؤ رہے گا کیونکہ ایک جانب کم سے کم مقابلوں میں بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ورلڈ کپ کی ٹیم میں اپنا مقام مستحکم کرنا ہے بلکہ ورلڈ کپ کیلئے آرام کرتے ہوئے تازہ دم بھی ہونا ہے۔ چینائی کا بنگلور کے خلاف ریکارڈ انتہائی شاندار ہے جیسا کہ چینائی نے 15 مقابلے اپنے نام کئے ہیں جبکہ سات مرتبہ اسے شکست برداشت کرنی پڑی اور ایک مقابلہ بغیر نتیجہ کے اختتام پذیر رہا۔ 2014ء کے بعد چینائی کو بنگلور کے خلاف کبھی شکست نہیں ہوئی ہے۔ چینائی کو جہاں اہم کھلاڑیوں کی دستیابی سے توازن برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے تو بنگلور کیلئے بیرونی کھلاڑیوں کی دستیابی مسئلہ بن چکی ہے۔ کوہلی کیلئے پھر ایک مرتبہ لیگ اسپنر یوزویندر چہل کلیدی کھلاڑی ہوں گے۔ کوہلی نے اپنی بیٹنگ کے ذریعہ ہمیشہ ہی ٹیم کیلئے مثالی مظاہرے کئے ہیں لیکن بحیثیت کپتان وہ اپنی ٹیم کو خطاب نہیں دلوا سکے ہیں جس کا ان پر اب دباؤ رہے گا۔ جیسا کہ بی جے پی میں شامل ہوچکے گوتم گمبھیر نے ویراٹ کوہلی کو خوش قسمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں ٹیم خطاب حاصل نہ کرنے کے باوجود انتظامیہ انہیں قیادت سے نہیں ہٹا رہا ہے۔