چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر سے عہدیداروں کی طلبی پر سخت ناراضگی

حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) مرکزی الیکشن کمیشن نے تلنگانہ اور آندھراپردیش کی حکومتوں کی جانب سے چیف الکٹورل آفیسر کے دفتر سے عہدیداروں کی طلبی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد تلنگانہ اور آندھراپردیش حکومتوں نے چیف الکٹورل آفیسر بھنورلال کے دفتر میں خدمات انجام دینے والے اپنی اپنی ریاستوں کے ملازمین کو واپس طلب کرلیا تھا۔ اس صورتحال کے سبب چیف الکٹورل آفیسر کے دفتر میں ملازمین کی قلت پیدا ہوگئی ۔ اس بارے میں سنٹرل الیکشن کمیشن کو واقف کرایا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے دونوں حکومتوں کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ ان ملازمین کو واپس کردیں جنہیں الکٹورل آفیسر کے دفتر سے تبدیل کردیا گیا تھا ۔ دونوں حکومتوں نے چیف الکٹورل آفیسر کی اجازت اور منظوری کے بغیر ہی یہ اقدام کیا۔ الیکشن کمیشن نے واضح کردیا کہ ریاست کی تقسیم کے باوجود مزید کچھ عرصہ تک موجودہ چیف الکٹورل آفیسر دونوں ریاستوں کیلئے کام کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ حکومت نے 10 ملازمین کو واپس طلب کرلیا جو سی ای او کے دفتر میں برسر خدمت تھے۔ سی ای او کی جانب سے ریلیو کرنے سے متعلق احکامات کی اجرائی سے قبل ہی ان ملازمین کو واپس طلب کرنے پر الیکشن کمیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ملازمین کو دوبارہ سی ای او دفتر رجوع کرتے ہوئے کمیشن کو رپورٹ روانہ کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں سکریٹری الیکشن کمیشن نے چیف سکریٹری تلنگانہ کو ایک مکتوب روانہ کیا۔ کمیشن نے تلنگانہ اور آندھرا حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ چیف الکٹورل آفیسر سے مشاورت کے بعد ہی ملازمین کے تقسیم کا عمل مکمل کریں۔ آندھراپردیش حکومت نے بھی آندھرا سے تعلق رکھنے والے بعض ملازمین کو واپس طلب کرلیا گیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے بعد دونوں حکومتوں نے اپنے ملازمین کو دوبارہ سی ای او سے رجوع کردیا۔