چندرا بابو نائیڈو کو شکست کا خوف لاحق، کے سی آر سے خوفزدہ

ٹی آر ایس نے کبھی بھی بی جے پی سے دوستی نہیں کی، ارکان اسمبلی جگدیش ریڈی، سمن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 31 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے کے سی آر پر کی گئی تنقیدوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ آندھراپردیش میں شکست کے خوف سے بابو اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ سابق وزیر جی جگدیش ریڈی، ارکان اسمبلی بی سمن، این نرسمہیا اور رکن کونسل ٹی بھانوپرساد رائو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کی حالت دیکھیں تو آندھراپردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اندازہ ہوتا ہے۔ نائیڈو ابھی سے اپنی شکست کو محسوس کرتے ہوئے کے سی آر کے خلاف الزام تراشی پر اتر آئے ہیں۔ سابق وزیر اور رکن اسمبلی جگدیش ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیئے بغیر چندرا بابو نائیڈو من مانی گفتگو کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے عوام چندرا بابو نائیڈو کو سبق سکھانے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ٹی آر ایس نے کبھی بھی نریندر مودی اور بی جے پی سے سیاسی تعلقات نہیں رکھے۔ صرف دستوری ضرورت کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت سے تعلقات کو برقرار رکھا گیا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے ایک سے زائد مرتبہ بی جے پی سے اتحاد کیا اور پھر اسے توڑ دیا۔ اس طرح چندرا بابو نائیڈو کا شمار موقع پرست سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کے مسئلہ پر جو حلف نامہ داخل کیا گیا تھا اس بارے میں کے سی آر نے وضاحت طلب کی لیکن بابو اس مسئلہ پر خاموش ہیں۔ این ٹی آر کے خلاف بغاوت میں کے سی آر کو اہم سازشی قرار دیئے جانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہا کہ اگر کے سی آر سازشی ہوتے تو وہ خود چیف منسٹر کیوں نہ بنتے۔ چندرا بابو نائیڈو اپنی جھوٹ اور غلط بیانی کے ذریعہ آندھراپردیش کے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ 2004ء میں کانگریس اور 2009ء میں تلگودیشم کے ساتھ ٹی آر ایس نے محض تلنگانہ کے حصول کے لیے اتحاد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے علیحدہ تلنگانہ کی تائید میں تمام سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل کی۔ آخر میں چندرا بابو نائیڈو کو بھی تلنگانہ کی تائید کرنی پڑی اور اسی بنیاد پر ٹی آر ایس نے تلگودیشم سے اتحاد کیا تھا۔ جگدیش ریڈی نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم میں چندرا بابو نائیڈو اہم رکاوٹ تھے۔ اب جبکہ ہائی کورٹ کی تقسیم ہوچکی ہے نائیڈو کو وضاحت کرنی چاہئے کہ مزید عدم تقسیم کی کیا ضرورت ہے۔ رکن اسمبلی بی سمن نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کے بارے میں ملک بھر میں مباحث جاری ہیں اور مختلف ریاستوں کے علاوہ مرکزی حکومت نے بھی تلنگانہ اسکیمات کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اور جگن کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے کے سی آر اچھی طرح جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو عوامی خدمات اور ترقیاتی اسکیمات کے سلسلہ میں کے سی آر مسابقت کرنی چاہئے اور انہیں الزام تراشی بند کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نائیڈو کی موقع پرستانہ سیاست سے ہر کوئی واقف ہے۔ رکن کونسل بھانوپرساد نے سائبر آباد کی ترقی سے متعلق چندرا بابو نائیڈو کے دعوئوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کرپشن کے اعتبار سے ملک بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ رکن اسمبلی این نرسمہیا نے الزام عائد کیا کہ کانگریس پارٹی نے بی سی طبقات کے ساتھ ناانصافی کی ہے لیکن آج پسماندہ طبقات کو ٹی آر ایس حکومت کے خلاف مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پسماندہ طبقات کو 24 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اتم کمار ریڈی اور کودنڈارام پسماندہ طبقات کے حق میں مگرمچھ کے آنسو بہار رہے ہیں۔