چندرابابو کرناٹک میں بی جے پی کو طاقتور دیکھنا نہیں چاہتے

بی جے پی کو جنتا دل (ایس) کی تائید کے اندیشوں پر تلگو دیشم میں تذبذب
حیدرآباد۔29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دو تلگو ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے چیف منسٹروں نے پڑوسی ریاست کرناٹک کے بعض اضلاع میں تلگو ووٹرس کے فیصلہ کن موقف کو ملحوظ رکھتے ہوئے 12 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر اور ٹی آر ایس کے سربراہ چندر شیکھر راؤ نے اگرچہ سابق وزیراعظم دیوے گوڑا کی جنتادل سکیولر) کی تائید کا اشارہ دیا ہے، تاہم آندھرا پردیش کے چیف منسٹر اور تلگو دیشم کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو کسی فیصلہ کے ضمن میں ہنوز تذبذب کا شکار ہیں۔ کیونکہ اپنی ریاست کو خصوصی موقف دینے میں مرکز کے ٹال مٹول پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی پارٹی حال ہی میں بی جے پی زیرقیادت مرکز میں برسراقتدار این ڈی اے اور مودی حکومت سے علیحدہ ہوچکی ہے جبکہ کانگریس اور تلگو دیشم دائمی حریف رہے ہیں، تاہم تازہ ترین اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو کرناٹک میں جنتادل (ایس) کی تائید سے اس لئے بھی پس و پیش کررہے ہیں کہ انتخابات کے بعد دیوے گوڑا کی پارٹی حکومت سازی کے معاملے میں اگر ضروری ہوا تو بی جے پی کی تائید بھی کرسکتی ہے اور چندرا بابو اسی کسی جماعت کی تائید کرنا نہیں چاہتے جو نہ صرف اب ان کی حریف بن گئی ہے اور یہ بھی اندیشے ظاہر ہونے لگے ہیں کہ 2019ء کے لوک سبھا اور آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات میں وہ (بی جے پی ) تلگو دیشم کی اصل حریف وائی ایس آر کانگریس سے مفاہمت بھی کرسکتے ہیں۔ ان حالات میں چندرا بابو نائیڈو اپنی پڑوسی ریاست میں بی جے پی کو طاقتور دیکھنا نہیں چاہتے اور وہ بالواسطہ طور پر کانگریس امیدواروں کی تائید پر غور کرسکتے ہیں۔