پیرس دہشت گردانہ حملے

پیرس دہشت گردانہ حملے
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دہشت گردانہ حملوں نے ساری دنیا کو دہشت میں مبتلا کردیا ہے ۔ چونکہ یہ حملہ کسی مغربی ملک پر ہوا ہے اس لئے اس کی تشہیر بھی زیادہ ہو رہی ہے اور دنیا بھر میں اس کی مذمت بھی بہت کی جا رہی ہے ۔ پیرس دہشت گردانہ حملہ انتہائی مذموم اور بزدلانہ اور غیر انسانی حرکت ہے ۔ اس طرح کی حرکتوں اور حملوں اور انسانی جانوں کے اتلاف کا مہذب سماج میں کوئی جواز نہیں ہوسکتا اور نہ اس کی کسی طرح مدافعت کی جاسکتی ہے ۔ پیرس دہشت گردانہ حملوں کیلئے آئی ایس نے ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ اب اس پر کسی طرح کی قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ساری دنیا میں اس حملے کی مذمت کی جا رہی ہے جس میں درجنوںسے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور بے شمار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ خود حملہ آور اس حملہ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ امریکہ سے لے کر ہندوستان تک ‘ آسٹریلیا سے روس تک ہر ملک کی جانب سے اور سارے عالم عرب کی جانب سے ان حملوں کی مذمت کی جا رہی ہے اور ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ آئی ایس کا کہنا ہے کہ چونکہ فرانس شام میں اس کے خلاف فضائی حملوں میں حصہ لے رہا ہے اس لئے اس نے فرانس کے دارالحکومت کو نشانہ بنایا ہے ۔ انسانی جانوں کا اس قدر اتلاف اور قتل و خون و غارت گری کسی بھی مقصد کی تکمیل کا ذریعہ نہیں ہوسکتی اور نہ اس کو قبول کیا جاسکتا ہے ۔ آئی ایس ہو یا القاعدہ یا پھر دنیا کا کوئی اور گروپ ہو کسی کو بھی بے قصور اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور اس کا سلسلہ رکنا چاہئے ۔ اگر شام میںفرانس آئی ایس کے خلاف فضائی حملوں میں حصہ لے رہا ہے تو یہ وہاں کی حکومت کا فیصلہ ہے اور اس کیلئے فرانس کے بے قصور عوام کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ۔ حکومتی سطح پر اثر انداز ہونے کیلئے دوسرے طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں لیکن اس طرح کے بم حملے ‘ فائرنگ وغیرہ کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ حالیہ عرصہ میں آئی ایس کی جانب سے مختلف مقامات پر حملے کئے گئے ہیں۔ بیروت میں حملہ کرتے ہوئے آئی ایس نے 30 سے زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ اس کے دوسرے ہی دن بغداد میں حملے ہوئے اور وہاں بھی تقریبا 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے پھر اب پیرس کو نشانہ بنایا گیا ۔
آئی ایس کی جانب سے بھلے ہی اس حملے کیلئے کوئی بھی وجہ ظاہر کی جا رہی ہو لیکن وہ قابل قبول نہیں ہوسکتی ۔ آئی ایس کا کہنا ہے کہ شام میں فضائی حملوں کی وجہ سے فرانس کو نشانہ بنایا گیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ آئی ایس نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ساری دنیا میں میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے مقصد سے پیرس کو منتخب کیا تھا ۔ بیروت اور بغداد میں ہوئے حملوں کی میڈیا میں اتنی تشہیر نہیں ہوئی تھی جتنی آئی ایس کو شائد خواہش رہی ہو لیکن جب پیرس کو نشانہ بنایا گیا تو ساری دنیا کا میڈیا اس پر توجہ دینے کیلئے مجبور ہوگیا ہے ۔ شائد یہ آئی ایس کی حکمت عملی ہے کہ ساری دنیا میں اس طرح سے توجہ حاصل کرتے ہوئے دہشت و خوف کا ماحول پیدا کیا جائے۔ اس طرح کے حملوں اور خوف و دہشت کے ماحول سے آئی ایس کے کیا مقاصد پورے ہوتے ہیں یہ اسی کو پتہ ہے لیکن اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے اس طرح کے بزدلانہ حملوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ دنیا میں خوف و دہشت پھیلانے والوں کو مزید اپنے عزائم کی تکمیل کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ معصوم اور بے قصور افراد کو نشانہ بنانے انتہائی مذموم اور بزدلانہ کارروائی کی کسی بھی صورت میں کوئی دلیل قابل قبول نہیں ہوسکتی ۔ آئی ایس کا جہاں تک وجود ہے وہ خود اب ایک خوف و دہشت کا دوسرا نام بن گیا ہے ۔ ساری دنیا کے عوام کو خوف کا شکار کرنے کے اس کے عزائم اگر ہیں تو ان عزائم کو ختم کرنے کیلئے جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان عزائم کو تکمیل سے روکنے کیلئے دنیا کے سبھی امن پسند اور اصول پسند ممالک کو کوئی نہ کوئی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے ۔
آئی ایس کی جانب سے جس طرح سے ایسے حملوں کے ذریعہ مسلمانوںا ور اسلام کو بدنام و رسوا کیا جا رہا ہے وہ بھی انتہائی قابل مذمت ہے ۔ اسلام نے دنیا میں امن و آشتی کا پیام دیا ہے ۔ اسلام نے حالت جنگ میں بھی بچوں ‘ خواتین اور بے قصور و بے گناہوں کو نشانہ بنانے سے منع کیا ہے اور آج نام نہاد گروپس اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل مذہب کا نام لے کر ہی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سب کچھ نہ اسلام نے کبھی قبول کیا ہے اور نہ اسلام کے نام پر ایسی کارروائی کو کبھی قبول کیا جاسکتا ہے ۔ دنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی بے قصور اور نہتے عوام کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔ در اصل ایسی بزدلانہ اور ہیمانہ حرکتیں کرنے والوں کا کوئی مذہب ہی نہیں ہوتا اور انہیں مذہب کی شناخت سے علیحدہ کرکے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ پیرس حملے بھی انہیں دہشت گردانہ عناصر کی انتہائی مذموم حرکت ہے اور ایسی حرکتوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔