پھل توڑنے کا الزام، اسرائیلی پولیس کی جانب سے فلسطینی طالبات کی ہراسانی

یروشلم ، 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم یہودی کالونیاں فلسطینیوں کیلئے ہمہ نوع مسائل کا باعث تو بنتی ہیں لیکن ان کالونیوں میں آباد کئے گئے یہودی، فلسطینی اسکول کی طالبات کو بھی نام نہاد الزامات کے تحت راہ چلتے روک کر ہراساں کرنے سے باز نہیں آتے۔ اسی نوعیت کا ایک تازہ شرمناک واقعہ حال ہی میں غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل کے جنوب میں یطا کے مقام پر اس وقت پیش آیا جب اسکول کے ایک امتحانی سنٹر سے سے واپس آنے والی طالبات کو ایک یہودی آبادکار نے ’چیری‘ توڑنے کے الزام میں روک لیا۔ انہیں پولیس کے حوالے کیا گیا جس نے انہیں کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھا

اور ان پر تشدد کیا جاتا رہا۔ چاروں طالبات نور، ورندہ مخامرہ، دلال عوض اور انشراح ابو جندیہ کی عمریں گیارہ سے تیرہ سال کے درمیان ہیں۔ وہ الخلیل شہر کے ایک دور افتادہ گاؤں کے اسکول میں قائم امتحانی سنٹر سے واپس گھر کو لوٹ رہی تھیں کہ ’ماعون‘ یہودی کالونی کے ایک آباد کار نے انہیں راستے میں روک لیا۔ اس نے طالبات پر الزام عائد کیا کہ وہ اس کے باغ سے چیری کے پھل توڑ رہی تھیں، حالانکہ اس کے پاس بچیوں پر الزام تراشی کا کوئی ثبوت بھی نہیں تھا۔ یہودی آبادکار نے فوری طور پر اسرائیلی فوجیوں کو آگاہ کیا۔ فوجیوں نے تو اس پر کوئی ایکشن نہ لیا، تاہم یہودی آبادکار کے واویلا مچانے پر اسرائیلی پولیس کی پٹرولنگ پارٹی فوراً اس کی مدد کو پہنچی۔