پٹرول پمپس ، گیاس ایجنسیز اور شراب خانوں پر غیر قانونی اے ٹی ایم خدمات

3 تا 5 فیصد کمیشن کی وصولی ، بینکس اور اے ٹی ایمس میں رقم کی قلت پر خانگی کمپنیوں کی چاندی
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : پٹرول بینکس ، وائنس شاپ اور گیاس ایجنسیز پر غیر قانونی طور پر اے ٹی ایم خدمات فراہم کرتے ہوئے ضرورت مندوں سے کمیشن حاصل کررہے ہیں۔ جہاں ضرورت مند افراد سے 3 تا 5 فیصد کمیشن لے کر ڈیبٹ ، کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ نقد رقم فراہم کررہے ہیں ۔ نوٹ بندی کو دو سال گزرنے کے باوجود بینکوں اور اے ٹی ایم سنٹرس میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے پرائیوٹ سطح پر رقم فراہمی کا آغاز ہوا ہے ۔ ایک اطلاع کے مطابق راجیش ( نام تبدیل ) کو 20 ہزار روپیوں کی سخت ضرورت تھی وہ کئی اے ٹی ایم سنٹرس کے چکر لگایا تاہم رقم دستیاب نہیں ہوئی اور بینک نے بھی رقم نہ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ رقم کے بجائے چیک کا استعمال کریں اور اس دوران اس کے دوست نے مشورہ دیا کہ فلاں پٹرول بینک پر 3 فیصد کمیشن 600 روپئے کی ادائیگی کے ذریعہ 20 ہزار روپئے ملیں گے ۔ اس طرح پٹرول بینکس اور شراب خانوں اور گیاس ایجنسیوں میں لاکھوں روپئے کمیشن پر دئیے جارہے ہیں اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بعض مرتبہ کریڈٹ کارڈ ہولڈرس بھی کمیشن پر نقد رقم دے رہے ہیں ۔ پٹرول بنکس مالکین اس خدمت کو جائز قرار دے رہے ہیں اور ان کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے بھی انہیں چارجس عائد کئے جاتے ہیں اور 10 ہزار سے زائد کے لین دین کی صورت میں رسیدیں تیار کرنا پڑتا ہے اور جی ایس ٹی بھی عائد ہوتا ہے علاوہ ازیں ضرورت مند کو فوری نقد حوالہ کرنے کی صورت میں ضرورت مند کے کھاتے سے ہمارے کھاتے میں رقم جمع ہونے کے لیے ایک دن کا عرصہ لگتا ہے لہذا اتنے سارے مسائل ہونے کی صورت میں 3 ۔ 5 فیصد کمیشن حاصل کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے جب کہ بینکرس کا کہنا ہے کہ بینک اور تجارتی اداروں کے علاوہ خانگی افراد بینک کھاتوں سے اے ٹی ایم کارڈس کے ذریعہ رقم ادا نہیں کرسکتے اور متعینہ کمیشن سے زائد کمیشن حاصل کرنا بھی غیر قانونی ہے ۔ اس بات کی اطلاع آندھرا پردیش و تلنگانہ بینک ملازمین یونین کے سکریٹری یم یس کمار نے دی ۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کے وقت آر بی آئی نے بعض تجارتی اداروں کو اس طرح رقم دینے کی اجازت دی تھی مگر وہ اجازت صرف جزوقتی تھی مستقل اجازت نہیں تھی اور نقد رقم صرف 4 ہزار روپئے تک ادا کی جاسکتی تھی ۔۔