پٹرول اور ڈیزل چوری پر دھاوے ، پرانے شہر کے پٹرول پمپس نظر انداز

کسٹمرس کے ساتھ توہین آمیز رویہ ، محکمہ سیول سپلائز خواب غفلت میں
حیدرآباد۔ یکم جون (سیاست نیوز) محکمہ سیول سپلائز نے دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں پیٹرول اور ڈیزل کی چوری روکنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ نئے شہر اور بعض مضافاتی علاقوں میں 300 سے زائد پیٹرول پمپس پر اچانک دھاوا کرتے ہوئے بے قاعدگیوں کا پتہ چلایا۔ کئی پیٹرول پمپس کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔ اس طرح کی کارروائی کا عوام کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہا ہے لیکن افسوس کہ محکمہ سیول سپلائز نے اس اہم مسئلہ پر پرانے شہر کے علاقوں کو نظرانداز کردیا۔ نئے شہر کے مقابلہ پرانے شہر میں پیٹرول پمپس پر بے قاعدگیاں عام ہیں اور عوام مکمل رقم ادا کرتے ہوئے بھی خالص پٹرول اور ڈیزل حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ پرانے شہر کے بیشتر پیٹرول پمپس اور خاص طور پر چارمینار کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں واقع پیٹرول پمپس کے بارے میں کئی شکایات ملی ہیں لیکن محکمہ سیول سپلائز کو اس بات کی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ پرانے شہر کے عوام کی تکالیف کا خیال کرتا۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پیٹرول پمپس میں میٹر ریڈنگ پیٹرول کی قیمت کے مطابق نہیں ہوتی اور اگر کوئی شخص 100 روپئے کا پیٹرول حاصل کرے تو اسے میٹر کے اعتبار سے99 روپئے کا پیٹرول سربراہ کیا جاتا ہے اس طرح روزانہ ہزاروں روپئے کی کمائی غیرقانونی طور پر میپٹرول پمپ مالکین کو ہورہی ہے۔ قیمت کے مطابق پیٹرول کی عدم سربراہی سے عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن جب وہ اس سلسلہ میں کسی سے شکایت کرنا چاہیں تو پیٹرول پمپ میں کوئی دستیاب نہیں ہوتا۔ اکثر و بیشتر پرانے شہر کے پیٹرول پمپس پر بحث و تکرار اور جھگڑے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ محکمہ سیول سپلائز پرانے شہر پر توجہ دے اور ہر پیٹرول پمپ پر کم سے کم شکایتی باکس یا ڈپاٹمنٹ کا کوئی ٹول فری نمبر نمایاں طور پر آویزاں کیا جانا چاہئے تاکہ عوام فوری اپنی شکایت درج کراسکیں۔ پرانے شہر کے کئی پیٹرول پمپس میں ملاوٹ عام ہے اور محکمہ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرریڈنگ کو نئی ٹکنالوجی کے تحت ریموٹ کنٹرول سیریز کیا جاسکتا ہے جس سے پیٹرول کم سربراہ ہوتا ہے لیکن ریڈنگ برابر دکھائی دیتی ہے۔ محکمہ سیول سپلائز نے حال ہی میں پیٹرول پمپس کی مختلف بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں کے سلسلہ میں عوام میں شعور بیداری کی مہم چلائی تھی لیکن پرانے شہر میں اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔ تاریخی چارمینار اور اس کے اطراف و اکناف علاقوں میں موجود پیٹرول پمپس کی من مانی سے عوام کو بھاری نقصان ہورہا ہے اور ان کی شکایات کی سماعت اور بے قاعدگیوں کا تدارک کرنے والا محکمہ خواب غفلت کا شکار ہے۔ بیشتر مقامات پر پیٹرول پمپ کا عملہ نشہ آور چیزیں استعمال کیا ہوا ہوتا ہے اور ان کا کسٹمرس کے ساتھ رویہ انتہائی توہین آمیز ہوتا ہے۔ پرانے شہر میں عام طور پر لوگ 30 اور 50 روپئے کا بھی پیٹرول حاصل کرتے ہیں لیکن اس کے بعد اگر کوئی 100 روپئے کا پیٹرول حاصل کرنا چاہے تو 50 روپئے کی ریڈنگ سے شروع کرتے ہوئے 100 پر روک دیا جاتا ہے۔ اس طرح کسٹمر کو 50 روپئے کا دھوکہ دیا جارہا ہے۔