پولیس افسران کی نعشوں پر بی جے پی کی گندی سیاست

بنگلورو۔21جولائی:( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ڈی ایس پی گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ریاستی بی جے پی پر گندی سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں محض ایف آئی آر درج کئے جانے سے کسی پر الزام ثابت نہیں ہوجاتا۔اسی لئے فی الوقت جن دو آئی پی ایس افسران پر ایف آئی آر درج کیا گیا ہے ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ کے پی سی سی دفتر میں وزیر داخلہ اور کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ایف آئی آر داخل کرنے عدالت کے فیصلے کے فوراً بعد کے جے جارج نے استعفیٰ دے دیا۔اب ان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد یونیورسٹی میں دلت طالب علم روہت ویملا کی خود کشی کے معاملہ میں مرکزی وزیر بنڈارو دتہ تریا پر الزام ہے اور ان کے خلاف تعذیرات ہند کی دفعہ 306کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے، لیکن بنڈارو دتہ تریہ نے اس وجہ سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا گیا۔ یہ کہتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے آنے والے دنوں میں جارج کی گرفتاری کے امکانات کو مسترد کردیا۔ سدرامیا نے کہاکہ مرکیرہ ضلعی عدالت نے جو فیصلہ سنایا اس کا احترام کرتے ہوئے جارج نے بذات خود وزارت سے نہ ہی استعفیٰ دے دیا۔ حکومت بھی عدالت کے اس فیصلے کا احترام کرتی ہے۔ افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جاچکا ہے، اب ان کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ درست نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ افسران کو طویل چھٹی پر جانے کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔ یہ سب میڈیا کی دروغ گوئی ہے۔ ایک اور ڈی ایس پی کلپا ہنڈی باگ کی خود کشی کے معاملے میں سدرامیا نے کہاکہ یہ خبریں غلط ہیں کہ ہنڈی باگ کو ڈیوٹی سے معطل کیا گیا تھا۔ کلپا کی خود کشی کے دوسرے دن ہی وزیر داخلہ پرمیشور نے کہاتھا کہ اغوا کے ایک معاملے کے سلسلے میں کلپا کو معطل کیاگیاتھا، تاہم وزیراعلیٰ سدرامیا نے اپنے طور پر کہاکہ وزیر داخلہ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ بی جے پی لیڈران کو گنپتی اور کلپا کے معاملے میں وزراء کے استعفے طلب کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔یڈیورپا کے خلاف 30 فوجداری مقدمات ہیں، اسی طرح جگدیش شٹر اور ایشورپا کے خلاف بھی مقدمے ہیں۔ کمار سوامی ، ایچ ڈی ریونا اور انیتا کمار سوامی پر بھی فوجداری مقدمات ہیں ، وزیر اعظم مودی کی کابینہ میں 13وزراء ایسے ہیں جن پر فوجداری مقدمے درج ہیں۔ مرکزی وزیر پارچہ سمرتی ایرانی پر سڑک حادثہ کرکے ایک آدمی کو کچل دینے کا سنگین الزام ہے۔ اوما بھارتی پر دو قتل ، چھ ڈکیتی سمیت 13 مقدمات ہیں۔ حال ہی میں مودی کابینہ میں شامل ہونے والے 19 میں سے 7 وزراء پر کریمنل مقدمے درج ہیں۔ اس کے باوجود بھی بی جے پی ، دو ڈی ایس پی کی نعشوں کو لے کر گندی سیاست کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ اب انہیں نشانہ بناتے ہوئے کہاجارہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ کمار سوامی کے اس بیان پر کہ سدرامیا کے خلاف دس کریمنل مقدمات زیر سماعت ہیں، اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ کمار سوامی جھوٹ بولنے میں اپنی مثال آپ ہیں۔ 2007 میں عوامی مفادات کی خاطر احتجاج میں حصہ لینے پر ان کے خلاف دس معاملے درج ہوئے، ان میں سے ایک واپس لیا گیا ، چار معاملات میں سی آئی ڈی بی رپورٹ داخل کی ، اب یہ تمام معاملات ختم ہوچکے ہیں۔ 2013 میں انتخابی حلف نامہ دائر کرتے وقت انہوںنے ان مقدمات کا تذکرہ اس لئے نہیں کیا کہ ان تمام کو ختم کردیا گیا ہے۔ان مقدمات کو چھپانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کرانے بی جے پی کی وکالت پر طنز کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ یو پی اے کے دور اقتدار میں بی جے پی کے لوگ سی بی آئی کو چور بچاؤ ادارہ قرار دیا کرتے تھے۔ اچانک مودی کے برسر اقتدار آتے ہی بی جے پی کیلئے سی بی آئی اس قدر معتبر کیوں ہوگئی؟۔ بی جے پی کی پانچ سالہ مدت میں کانگریس نے 13؍ گھپلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں سی بی آئی سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ، لیکن ایک معاملہ بھی سی بی آئی کے سپرد نہیں کیاگیا۔ موجودہ حکومت نے آٹھ معاملات کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں وزراء ایچ انجنیا ، اے منجو ، کے پی سی سی کارگذار صدر دنیش گنڈو راؤ اور دیگر لیڈران موجود تھے۔