پلواما حملہ بی جے پی کیلئے ایک تحفہ‘ کشمیریوں سے بات چیت کی وکالت

قوم پرستی کو تنگ نظری سے نہیں وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ۔ ’ را ‘ کے سابق سربراہ اے ایس دولت کا بیان
حیدرآباد 30 مارچ ( پی ٹی آئی ) ریسرچ اینڈ انالائسیس ونگ RAW کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے آج کہا کہ انتخابات سے قبل پلواما دہشت گرد حملہ بی جے پی کیلئے ایک تحفہ تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کیمپ پر سرجیکل حملے درست اقدام تھا ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں ‘ اور وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ‘ یہ در اصل جئیش کی جانب سے بی جے پی یا مودی کیلئے ایک تحفہ تھا کیونکہ اب انتخابات کا وقت ہے ۔ یہ بات یقینی تھی کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا ۔ کچھ نہ کچھ ضرور کیا بھی جائیگا تو ایسے میں پاکستان میں اندر سرجیکل حملے ایک ٹھیک اقدام تھا ۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ وہ پلواما حملے سے نمٹنے حکومت کے اقدامات کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں اور آگے کیا کچھ ہوسکتا ہے ۔ مسٹر اے ایس دولت نے کہا کہ قوم پرستی اچھی بات ہے اگر اسے وسیع تر انداز میں دیکھا جائے لیکن اگر یہ متعصب ذہن اور تنگ نظری سے دیکھا جائے تو یہ اچھی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں وسیع تر تناظر یہی ہے کہ جو کچھ کافی ہے وہ حب الوطنی ہے ۔ ہمیں قوم پرستی پر زور نہیں دینا چاہئے کیونکہ جو اشارے دنیا بھر میں ملتے ہیں اور جو کچھ ماضی میں ہوا بھی ہے اس کے پیش نظر قوم پرستی سے جنگ ہوسکتی ہے ۔ مسٹر دولت سالانہ ایشین عرب ایوارڈز 2019 کے موقع پر میڈیا سے بات کر رہے تھے ۔ ان سے ان کے اس ریمارک پر سوال کیا گیا تھا کہ قوم پرستی سے دنیا عدم توازن کا شکار ہوتی جا رہی ہے ۔

مسٹر دولت نے فرانس کے ایک سابق صدر کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اپنے تعصب و مفروضوں سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ اس سے قوم پرستی پیدا ہوتی ہے اور قوم پرستی کا مطلب جنگ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور بیرونی لیڈر نے بھی کہا تھا کہ قوم پرستی در اصل حب الوطنی تباہ ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ قوم پرستی پر وسیع تناظر میں دیکھتے ہیں تو یہ درست ہے ۔ اگر آپ اس پر تنگ نظری سے دیکھتے ہیں تو اس کی وجہ سے لوگ متاثر ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔ اپنی تقریر میں قبل ازیں انہوں نے امن کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔ انہوں نے وزیر اعظم نیوزی لینڈ جاسنڈا ارڈن کی ستائش کی تھی کیونکہ انہوں نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کے بعد متاثرین سے حقیقی ہمدردی کا اظہار کیا تھا ۔ ان کا ریمارک ’’ وہ لوگ ہم ہیں ‘‘ بہت مقبول ہوا تھا ۔ اس تعلق سے مسٹر دولت نے کہا کہ یہ الفاظ دنیا کیلئے مثال بننے چاہئیں۔ انہوں نے کشمیریوں اور پاکستان سے بھی بات چیت کی وکالت کی اور کہا کہ یہی ایک واحد راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بات چیت کی ضرورت ہے ۔ ہمیں کشمیریوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں بالآخر پاکستان سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔ ان سے سوال کیا گے تھا کہ ان کے خیال میں حکومت ہند کو دہشت گرد حملوں سے نمٹنے کیلئے کس انداز میں آگے بڑھنا چاہئے ۔