پرویز مشرف عدالت میں حاضر ی سے قاصر

اسلام آباد۔ 5؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ پاکستان کے پریشان حال سابق فوجی حکمران پرویز مشرف جنھیں اعلیٰ سطحی سازش کے الزامات کا سامنا ہے، کل اپنی بیماری کی وجہ سے عدالت میں حاضر نہیں ہوسکیں گے۔ ان کے ایک قریبی ساتھی اور وکیل صفائی احمد رضا قصوری نے ’ایکسپریس نیوز‘ چینل سے کہا کہ اس سلسلہ میں عدالت میں ایک درخواست پیش کردی گئی ہے کہ مشرف کو شخصی حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ 70 سالہ سابق کمانڈو جنھوں نے کارگل جنگ کا منصوبہ بنایا تھا اور 1999ء میں خونریزی کے بغیر فوجی بغاوت کی تھی، فوجی ادارہ برائے امراضِ قلب راولپنڈی میں 2 جنوری کو بغرض علاج شریک کردیئے گئے جب کہ وہ خصوصی عدالت میں اپنے مقدمہ کی سماعت میں حاضر رہنے کے لئے عدالت جارہے تھے، ان کے قلب پر حملہ ہوا تھا۔ مشرف 6 جنوری کو حاضر عدالت ہونے اور اعلیٰ سطحی سازش، پاکستان کے دستور کی خلاف ورزی، اس کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے اور معطل کردینے کے الزامات میں مقدمہ کا سامنا کرنے پیش ہونے والے تھے۔ انھوں نے نومبر 2007ء میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور اعلیٰ تر عدالتوں کے ججس کو حراست میں لے لیا تھا۔

وہ پہلے جنرل ہیں جن پر سازش کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ اگر وہ مجرم قرار دئے جائیں تو انھیں عمرقید یا سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔ کل ان کی بیوی نے حکومت کو درخواست پیش کرکے بیرون ملک سفر پر امتناع عائد کئے ہوئے افراد کی فہرست میں سے ان کا حذف کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ وہ بغرض علاج بیرون ملک جاسکے۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے واضح کردیا کہ ان کی قسمت کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔ مشرف کے علاج کی اطلاعات برطانیہ میں مزید معائنوں کے لئے ماہرین کو روانہ کردی گئی ہے۔ یہ قیاس آرائیاں گرم ہیں کہ مشرف بغرض علاج بیرون ملک منتقل کردیئے جائیں گے۔ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وج ان کی تائید کررہی ہے، حالانکہ عوام ان کی تائید میں نہیں ہیں۔ مشرف خود ساختہ جِلاوطنی پر بیرون ملک مقیم تھے، لیکن گزشتہ سال پاکستان واپس ہوئے تاکہ انتخابات میں تیسری طاقت کا کردار ادا کرسکیں، لیکن انھیں کئی مقدمات بشمول سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور سابق قوم پرست بلوچ قائد اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمات میں ملوث پایا گیا۔ وہ اپنے فارم ہاؤس پر نظربندکردیئے گئے تھے، چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک وہاں نظربند رہے۔ جب انھیں تمام مقدمات میں ضمانت حاصل ہوگئی تو حکومت نے ایک خصوصی عدالت قائم کی تاکہ ان پر اعلیٰ سطحی سازش کے مقدمہ کی سماعت کرسکے۔