پروفیسر کودنڈا رام مخالف حکومت طاقتوں کے آلہ کار

حکومت کے ہر قدم پر مخالفت کرنے کا الزام ، پی راجیشور ریڈی و جی کشور کا بیان
حیدرآباد۔یکم ڈسمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے جے اے سی کے صدرنشین پروفیسر کودنڈا رام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ مخالف حکومت طاقتوں کے آلہ کار بن چکے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے قانون ساز کونسل میں گورنمنٹ وہپ پی راجیشور ریڈی اور رکن اسمبلی جی کشور نے کہا کہ پروفیسر کودنڈا رام کو حکومت کا ہر قدم مخالف عوام دکھائی دے رہا ہے اور وہ اپوزیشن جماعتوں کی طرح حکومت کے ہر اقدام کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان قائدین نے کہا کہ پروفیسر کودنڈا رام اپوزیشن جماعتوں کے اشارہ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں اور اس صورتحال میں کوئی بھی انہیں مشورہ نہیں دے سکتا۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ کسانوں کے مسائل اور چیف منسٹر کے نئے کیمپ آفس کی تعمیر پر کودنڈا رام کی تنقیدیں قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے ڈبل بیڈ روم مکانات کی تعمیر کا چیف منسٹر کیمپ آفس کی تعمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عوام کی سہولت اور بہتر حکمرانی کیلئے چیف منسٹر کیمپ آفس کی تعمیر عمل میں آئی اور یہ ضرورت کے مطابق تعمیر کیا گیا۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ کیمپ آفس کی تعمیر کے خرچ کے بارے میں اپوزیشن کی جانب سے غلط اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل بیڈ روم مکانات کی تعمیر کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عہدیداروں کو ہدایات جاری کی ہیں اور تعمیری کاموں میں تیزی پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ضرورت کو بھی تنقید کا نشانہ بنانا اور اسے غریبوں کے مسائل سے مربوط کرنا باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کودنڈا رام کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت پر بیجا تنقیدوں کی بجائے تعمیری تجاویز پیش کریں۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ گینگسٹر نعیم کے زندہ رہنے تک کودنڈا رام اور سی پی آئی کے نارائنا نے کچھ نہیں کہا لیکن اب نعیم کی سرگرمیوں سے حکومت میں شامل افراد کو جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت نعیم کی سرگرمیاں اور عوام پر اس کے مظالم جاری تھے اسوقت ان قائدین نے کچھ نہیں کہا۔ ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے بارے میں سنجیدہ ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کا عوام پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو وعدہ کے مطابق قرض کی معافی کے علاوہ کرنسی بحران کے بعد کھاد اور دیگر ضروری اشیاء کی خریدی کیلئے سہولت فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت سے نمائندگی کے بعد کسانوں کو راحت دی گئی ہے۔