پرانے شہر کے بس مسافر بس شلٹرس سے محروم

ماڈرن بس شلٹرس کے نام حکومت سے خوب تشہیر ، بلدیہ اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی عدم دلچسپی
حیدرآباد۔30اگسٹ(سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہر میں ماڈرن بس شیلٹر کی تعمیر کے اعلان کا کیا ہوا؟ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے شہر حیدرآباد میں نئے ماڈرن بس شیلٹرس کی تعمیر کیلئے نہ صرف اعلان کیا گیا تھا بلکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اس سلسلہ میں ٹنڈر طلب کرتے ہوئے کاموں کا آغاز بھی کیاتھا اور ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ مسٹر مہیندر ریڈی کے ہمراہ بعض مقامات پر تعمیر کردہ عصری بس شیلٹرس کا افتتاح بھی انجام دیا تھا لیکن پرانے شہر کے علاوہ کئی مقامات پر اب بھی عوام بالخصوص بس سے سفر کرنے والے طلبہ و طالبات کو اب بھی بس شیلٹر کی کوئی سہولت نہیں ہے جس کے نتیجہ میں صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے لیکن جی ایچ ایم سی کا کوئی عہدیدار اس سلسلہ میں کوئی تیقن دینے یا تعمیرا ت کے متعلق تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ شہر حیدرآباد میں بس مسافرین کو عصری سہولتوں کی فراہمی اور انہیں بس اسٹاپ پر اعلی عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اعلانات اور بعض مقامات پر بس شیلٹرس کے افتتاح سے عوام کو اس بات کا یقین ہونے لگا تھا کہ حکومت کی جانب سے کئے گئے اس اعلان کو عملی جامہ پہنایا جائے گا لیکن اب اگر شہر کے بس شیلٹرس کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ شہر میں کسی بھی مقام پر بس شیلٹرس کی تعمیر کا کام جاری نہیں ہے اور بس شیلٹر کو عصری بنانے کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنیوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ وہ مشتہرین کا انتظار کر رہی ہیں اور جیسے ہی مشتہرین کی فہرست تیار ہوجاتی ہے تو بس شیلٹر کو عصری بنانے کے کام شروع کردیئے جائیں گے۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے اعلان کردہ 826 نئے عصری بس شیلٹرس کے سلسلہ میں ٹنڈرس کی حوالگی کا عمل مکمل کئے جانے کے باوجود بس شیلٹرس کی عدم تعمیر سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ٹھیکہ حاصل کرنے والے ٹھیکہ داروں میں بھی شیلٹرس کی تعمیر کے سلسلہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو عوامی تکلیف کا کوئی احساس ہے جس کے سبب عوام کو درپیش مشکلات کا سلسلہ جاری ہے لیکن ان مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں نہ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے دلچسپی دکھائی جا رہی ہے اور نہ ہی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کو ان بس شیلٹرس کے کاموں کی تکمیل میں کوئی دلچسپی نظر آرہی ہے۔