پاک وزیر کے انٹرویو میں جادھو کا تذکرہ حذف کرنے پر بی بی سی کی وضاحت

یہ سنسر شپ کی پالیسی نہیں بلکہ تکنیکی وجہ ہے
بی بی سی ہمیشہ متعصبانہ رہا ہے اور اسے ہندوستان سے بھی موٹی رقم اینٹھنی ہے : شیریں مزاری

اسلام آباد ۔ 14 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) برٹش پبلک براڈ کاسٹر بی بی سی نے آج پاکستان کے وزیر مالیات اسد عمر کے ساتھ کئے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان میں سزائے موت پانے والے ہندوستانی کلبھوشن جادھو کا تذکرہ نہ کئے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک اتفاق ہے اور اسے سنسر شپ کی پالیسی سے ہرگز تعبیر نہ کیاجائے۔ ’’ہارڈ ٹاک‘‘ کے عنوان سے بی بی سی کے اسٹیفین سکور کو انٹرویو دیتے ہوئے جناب اسد عمر نے کئی سوالات کے جوابات دیئے جو قومی مفاد بشمول پاکستان کی معیشت اور چائنا ۔ پاکستان اکنامک کاریڈور پر محیط تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ کلبھوشن جادھو کو پاکستان نے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے جس کے خلاف حکومت ہند نے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے پھانسی کی سزاء کو فی الحال تو رکوادیا ہے لیکن ہند۔ پاک تعلقات میں جو بگاڑ پیدا ہوا اس کو ہنوز درست نہیں کیا جاسکا ہے۔ انٹرویو کے بعد اس کے ٹی وی ورژن میں کلبھوشن جادھو کا کہیں تذکرہ موجود نہیں ہے جنہیں 2017ء میں پاکستان کے ایک فوجی ٹریبونل نے سزائے موت سنائی تھی۔ اسی دوران پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جادھو سے متعلق بات چیت کو انٹرویو سے حذف کرنے پر بی بی سی پر زبردست تنقیدیں کی ہیں اور یہ بھی کہا کہ اس تعلق سے بی بی سی کا رویہ متعصبانہ ہے۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی جیسے بین الاقوامی ادارے کیلئے یہ بڑی شرمناک بات ہیکہ اس نے انٹرویو کے دوران کلبھوشن جادھو سے متعلق بات چیت کے حصہ کو حذف کردیا جس کی وضاحت کرتے ہوئے بی بی سی نے یہ اعتراف کیا کہ ٹی وی انٹرویو سے کلبھوشن جادھو کے تذکرہ کو حذف کیا گیا ہے تاہم ریڈیو ورژن پر انٹرویو جوں کا توں موجود ہے۔

بی بی سی نے مزید کہا کہ جو کچھ کیا گیا ہے اسے سنسر شپ کی پالیسی ہرگز نہ سمجھا جائے۔ بی بی سی نے اس کی ایک تکنیکی وجہ بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ٹی وی کیلئے ریکارڈ کیا گیا انٹرویو ہمارے براڈ کاسٹ سلاٹ کیلئے کچھ زیادہ طویل ہوگیا تھا لہٰذا اس کی لمحۂ آخر میں ایڈیٹنگ کرنی پڑی۔ ٹی وی اور ریڈیو کیلئے انٹرویو کی ایڈیٹنگ علحدہ علحدہ طور پر کی گئی تھی۔ بہرحال ٹی وی انٹرویو کے اصلی ورژن کو محفوظ رکھا گیا ہے اور اسے ایک خاص پروگرام کے تحت پیش کیا جائے گا۔ بی بی سی کی وضاحت پر وزیرموصوفہ نے کہا کہ بی بی سی کی وضاحت اطمینان بخش نہیں ہے۔ بی بی سی کی جانبدارانہ پالیسی سے ہرخاص و عام واقف ہے اور دوسرے یہ کہ اسے (بی بی سی) ہندوستان سے بھی تو موٹی رقم اینٹھنی ہے۔ یاد رہیکہ پاکستان کا الزام ہیکہ اس کی سیکوریٹی فورسیس نے صوبہ بلوچستان سے کلبھوشن جادھو کو مارچ 2016ء میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ایران سے وہاں داخل ہوا تھا۔ جادھو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد ہندوستان مئی 2017ء میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) سے رجوع ہوا تھا۔