پاکستان کا بنگلہ دیش سے ٹیم کیلئے سکیوریٹی کا مطالبہ

کراچی؍ ڈھاکہ۔ 30؍دسمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سکیوریٹی کی ضمانت ملنی چاہئے، کیونکہ وہاں پاکستان کے بارے میں اس وقت سخت موقف پایا جارہا ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ابھی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ اور ایشیاء کپ کے انعقاد میں وقت ہے اور اُمید ہے کہ بنگلہ دیش کے حالات بہتر ہوجائیں گے اورسکیوریٹی کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو یقین دہانی مل جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ظاہر ہے کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور اگر کسی وجہ سے پاکستانی ٹیم وہاں شرکت نہیں کرپاتی تو پھر پاکستان کرکٹ بورڈ یہی کہے گا کہ یہ دونوں ایونٹس بنگلہ دیش سے کسی دوسرے ملک منتقل کردئے جائیں۔ واضح رہے کہ ماہ جنوری میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے

جب کہ بنگلہ دیش فروری میں ایشیاء کپ اور مارچ میں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ بنگلہ دیش کی کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر ویسٹ انڈیز کی انڈر 19 ٹیم قبل از وقت دورہ ختم کرکے واپس ہوچکی ہے۔ نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس 4 جنوری کو سری لنکا میں ہورہا ہے جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ یہ معاملہ اُٹھائے گا۔ پاکستان کے بارے میں بنگلہ دیشی حکومت، عوام اور میڈیا ایک خاص موقف رکھتے ہیں۔ لہٰذا پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سکیوریٹی کی ضمانت دی جائے اور یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا خیال رکھا جائے گا۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو بھی اس بارے میں مکتوب لکھا تھا اور آئی سی سی نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس پورے معاملے میں دفتر خارجہ کو بھی باخبر رکھا ہوا ہے

اور آئی سی سی سے ہونے والے روابط سے دفتر خارجہ کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ہدایت دے۔ واضح رہے کہ 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم میں ملوث پائے جانے والے 65 سالہ عبدالقادر ملا کو پھانسی دی گئی۔ پاکستانی پارلیمان کے ایوانِ زیریں نے ان کی پھانسی کیخلاف کثرتِ رائے سے قرارداد منظور کی تھی۔ بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری پر پاکستانی ہائی کمشنر سے وضاحت طلب کی تھی۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس ضمن میں کہا کہ عبدالقادر ملا پر مقدمہ اور انھیں دی گئی سزا ملک کا اندرونی معاملہ ہے اور اس سلسلہ میں پاکستانی اسمبلی کی قرارداد غیر ضروری تھی۔ اس کے بعد بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔