پاکستان میں منی لانڈرنگ کے قلع قمع کیلئے موثر قانون سازی

موجودہ قوانین میں بھی ترمیمات متوقع ۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے والوں کے خلاف کارروائی
ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے نئی قانون سازی وقت کی اہم ضرورت ۔ دفتر وزیراعظم میں منعقدہ اجلاس میں فیصلہ

اسلام آباد ۔ یکم ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے غیرقانونی رقمی لین دین ( منی لانڈرنگ) کی روک تھام کیلئے ایک موثر قانون سازی کی حمایت کی ۔ انھوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ اور دیگر بدعنوانیاں کسی بھی ملک کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہیں اور اگر اس سے موثر طورپر نمٹناہے تو موثر قانون سازی کی بھی ضرورت ہے ۔ اُن کا کہنا ہے کہ بدعنوانیوںنے ہی پاکستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے جس کے لئے دیگر ممالک کے سامنے جھولی پھیلانے کی نوبت آئی ہے ۔ اُن کااشارہ سعودی عرب ، چین اور آئی ایم ایف کی جانب تھا جن سے پاکستان نے مالی امداد طلب کی ہے ۔ ایکسپریس ٹریبون کے مطابق نئے قانون کو اندرون ایک ہفتہ قطعیت دی جائے گی جس کی مدد سے ملک کے موجودہ قوانین کو بھی تقویت حاصل ہوگی اور اس کے بعد ہی حوالہ ، ہُنڈی اور غیرقانونی رقمی لین دین کے دیگر طریقہ کار اور بدعنوانیوں کا قلع قمع کیا جاسکے گا ۔ ایکسپریس کے مطابق یہ فیصلہ جمعہ کے روز وزیراعظم کے دفتر میں ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران کیا گیا جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان جو بینکنگ سیکٹر میں ایک ریگولٹری اتھاریٹی ہے ، جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے والوں اور اُنھیں آپریٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی ۔ میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ موجودہ قوانین میں جہاں جہاں ضروری ہے وہاں ترمیمات کو متعارف کیا جائے گا

جن میں اینٹی منی لانڈرنگ (AMI) ایکٹ 2010 ء سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا جس کے تحت ترمیم شدہ قانون کو منی لانڈرنگ اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کو روک دیا جائے گا ۔ دریں اثناء معتمد داخلہ نے بتایا کہ قومی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورسیس کی تشکیل عمل میں آئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اے ایم ایل کے مقنّنہ اور انتظامی سطح پر اطلاق کے لئے اگر کوئی رکاوٹ یا مشکلات درپیش ہیں تو انھیں دور کیا جائے اور اس کے سدّباب اور اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کیلئے اصلاحی اقدامات کئے جائیں ۔ صوبائی ٹاسک فورسیس حوالہ اور ہنڈی جیسے غیرقانونی کاروبار میں ملوث افراد یا اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی جبکہ قومی ٹاسک فورسیس کارکردگیوں سے متعلق مکمل رپورٹ وزیراعظم کے دفتر کو پیش کرے گی جن میں باہمی طورپر کی گئی کارروائیاں اور ری کوریز کے بارے میں رپورٹ سب سے زیادہ اہم ہوگی ۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ بدعنوانیوں کے ذریعہ کمائی گئی رقومات کو غیرقانونی رقمی لین دین کے لئے استعمال کیا جارہا ہے جس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ حکومت اس بات کیلئے کوشاں ہے کہ مسروقہ رقم کو ملک سے باہر جانے نہیں دیا جائے گا ۔ مجموعی طورپر یہ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کی سنٹرل بینک کے بیرونی ذخائر (زرمبادلہ ) گزشتہ اکتوبرتک 8 بلین ڈالرس تک نیچے آگئے تھے جس نے نہ صرف حکومت بلکہ پاکستانی عوام کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔