پاکستان میں مزید چار قیدیوں کو تختۂ دار پر لٹکادیا گیا

اسلام آباد ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سزائے موت پانے والے مزید چار قیدیوں کو مختلف جیلوں میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ ڈان آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 2008ء میں محمد ریاض نامی قیدی نے ایک ڈکیتی کے دوران ایک شخص کا قتل کردیا تھا، اسے سرگودھا جیل میں پھانسی پر لٹکایا گیا۔ حیرت انگیز بات یہ ہیکہ سرگودھا جیل کا قیام 1910ء میں عمل میں آیا تھا اور 104 سال گزرنے کے بعد پہلی بار اس جیل میں کسی مجرم کو سزائے موت دی گئی۔ دوسری طرف اٹوک جیل میں ایک تین سالہ لڑکی کا اغواء کرنے کے جرم میں اکرم الحق کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ علاوہ ازیں اکرم الحق پر اغواء اور تاوان طلب کرنے کے دیگر معاملات کے علاوہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بھی الزامات پائے جاتے تھے جو صحیح ثابت ہوئے۔ محمد امین نامی قیدی نے شخصی مخاصمت کی بنیاد پر ایک شخص کو ہلاک کردیا تھا۔ اس قیدی کو راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں پھانسی پر لٹکادیا گیا۔ 2000ء میں ہویدار شاہ نامی قیدی کو دو افرادکا قتل کرنے کی بنیاد پر سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آج میانوالی سنٹرل جیل میں عمل آوری ہوئی۔ 10 مارچ کو پاکستان میں سزائے موت پانے والے تمام قیدیوں کو سزاء پر عمل آوری کو روکے گئے عمل کا احیاء کیا گیا تھا۔ قبل ازیں صرف دہشت گردی معاملات میں ملوث افراد کو ہی سزائے موت دی جاتی تھی گذشتہ سال ڈسمبر میں پشاور کے ایک ملٹری اسکول میں طالبان کے خونریز حملے جس میں مہلوکین کی زیادہ تعداد طلباء پر مشتمل تھی، حکومت پاکستان نے سزائے موت پر عائد امتناع برخاست کردیا تھا۔