پاکستان میں انسداد دہشت گردی فنڈز کے بیجا استعمال کی تحقیقات

اسلام آباد 23 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان نے عہدیداروں کی جانب سے دہشت گردی سے مقابلہ کیلئے جاری کردہ فنڈز کے بیجا استعمال کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ عہدیداروں نے ان فنڈز کا بیجا استعمال کیا ہے اور انہوں نے یہ رقومات ہوٹل کے بلز کی ادائیگی ‘ بیرونی ممالک کے دوروں ‘ رشتہ داروں اور بیرونی وفود ( بشمول ہندوستان ) کیلئے تحائف وغیرہ کی خریداری پر خرچ کئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان دانیا گیلانی نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر اس معاملہ میں تحقیقات کا کام پہلے ہی شروع ہوچکا ہے ۔ جیسے ہی یہ کام مکمل ہوجائیگا ہم کو یہ پتہ چل جائیگا کہ مختلف محکمہ جات نے ان کو دستیاب کردہ فنڈز کس طرح سے اور کس سلسلہ میں خرچ کئے ہیں۔ اخبار دی نیوز نے جاریہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل ( این سی ایم سی ) کو انتہائی خفیہ انداز میں فنڈز جاری کئے جاتے ہیں اور یہ فنڈز اس کے حقیقی مقصد یعنی دہشت گردی سے مقابلہ کیلئے خرچ نہیں کئے گئے بلکہ ان فنڈز اور رقومات کا بڑے پیمانے پر بیجا استعمال ہوا ہے ۔

نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل 2000 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ انٹلی جناس ایجنسیوں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے مابین قومی سلامتی کے امور پر رابطہ کار کا کام انجام دیا جاسکے ۔ مسٹر گیلانی نے کہا کہ سابق میں اس کام کیلئے جو فنڈز فراہم کئے گئے تھے ان کا بھی شمار کرتے ہوئے آڈٹ قانون کے مطابق کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ کا کام قانون کی مطابقت میں اور انتہائی کم سے کم وقت میں کیا جائیگا ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ ان رقومات اور فنڈز کے بیجا استعمال میں جو کوئی بھی ملوث ہیں ان کے خلاف قانون اپنی کام کریگا ۔ انہوں نے کہا کہ جو عہدیدار آڈٹ کے سلسلہ میں حکام سے تعاون نہیں کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائیگی۔ کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے اس سیل کیلئے 500 ملین روپئے کا ایک خفیہ فنڈ رکھا گیا تھا ۔ اس فنڈ کا ایک بڑآ حصہ ہنگامہ عملہ کی تنخواہوں کی ادائیگی اور دوستوں و رشتہ داروں کی خاطر مدارت پر خرچ کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ فنڈز بیرونی مہمانوں کیلئے تحائف خریدنے پر بھی استعمال کئے گئے جن میں ہندوستان سے آنے والے مہمان بھی شامل ہیں۔ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے دور میں اس طرح کے رقمی تغلب کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں جو ٹوئیٹر پر جاری کیا گیا کہ کہ یہ خفیہ فنڈ ان کے استعمال میں نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس فنڈ سے وزارت کے متعلقہ حکام واقف رہے ہیں ۔