پاکستان میں اسلامک اسٹیٹ کے بڑھتے قدم پر تشویش

اسلام آباد ، 8 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے حکومت کو خطرناک اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) عسکری گروپ کے بڑھتے خطرے کے تعلق سے متنبہ کیا ہے، ایک میڈیا رپورٹ نے آج یہ بات کہی۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت کی جانب سے رازدارانہ رپورٹ وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ارسال کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے دہشت گرد گروپ کے بڑھتے نقوش قدم کا انتباہ دیا ہے، جو اپنے عربی مخفف ’’داعش‘‘ سے بھی معروف ہے۔ اخبار ’ڈان‘ نے اپنی ویب سائٹ پر رپورٹ پیش کی کہ ’خفیہ اطلاعاتی رپورٹ‘ مورخہ 31 اکٹوبر میں بیان ہے کہ آئی ایس نے مبینہ طور پر خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو اور کرم قبائلی ضلع سے 10,000 تا 12,000 حامیوں کی زبردست تعداد کی بھرتی کرلی ہے۔ بلوچستان کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کی رپورٹ میں کہا گیا، ’’یہ معتبر طور پر معلوم ہوا ہے کہ داعش نے لشکر جھنگوی اور اہل سنت والجماعت کے بعض عناصر کو پاکستان میں ہاتھ ملا لینے کیلئے پیشکش کی ہے۔ داعش نے 10 رکنی اسٹرٹجک پلاننگ ونگ بھی تشکیل دی ہے۔ لشکر جھنگوی اور اہل سنت والجماعت سنی مسلمانوں کے مخالف شیعہ گروپ ہیں۔

یہ رپورٹ بیان کرتی ہے کہ آئی ایس شمالی وزیرستان میں آرمی زیر قیادت آپریشن ضرب عضب کے جواب میں خیبرپختونخواہ میں ملٹری تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اقلیتی شیعہ برادری کے ارکان کو نشانہ بنانے کی بھی منصوبہ بندی ہے۔ حکومت بلوچستان نے اپنے صوبہ کے ساتھ ساتھ شمال مغربی صوبہ کے خیبر پختونخواہ میں سخت چوکسی اور سکیورٹی اقدامات پر زور دیا ہے تاکہ اس طرح کے حملوں کا سدباب ہوجائے۔ علاوہ ازیں اس نے یہ مسئلہ پر لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کو حساس بنانے اور لشکر جھنگوی ارکان پر اضافی نظر رکھنے کی اپیل کی ہے۔ یہ وارننگ چند ہی روز میں سامنے آئی ہے جبکہ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے چھ کمانڈروں بشمول اس کے موجودہ طور پر سابقہ ترجمان شاہد اللہ شاہد نے گزشتہ ماہ آئی ایس کے حق میں اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا۔ اسلامک اسٹیٹ کی موجودگی کی ابھی تک سرکاری طور پر توثیق نہیں ہوسکی ہے۔ سکیورٹی ایجنسی کی یہ رپورٹ کراچی نشین مہاجر جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین کے خیالات کی تائید کرتی ہے، جنھوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ آئی ایس اس ملک میں بتدریج پھیل رہی ہے اور خطرہ بن گئی ہے۔